السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے والدین ایک ایسی لڑکی سے میرا رشتہ طے کرا رہے ہیں،جس نے میری ماں کی والدہ یعنی میری نانی کا تین مہینوں تک دودھ پیا ہے۔ کیاوہ لڑکی میری رضائی خالہ ہوگئی ہے؟ اور کیا ایسی صورت میں لڑکی سے میرا رشتہ شرعی لحاظ سے جائز ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!جس رضاعت سے حرمت ثابت ہوتی ہے وہ ہے جو پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پر مشتمل ہو اور دو سال کی عمر کے اندر ہو اور ایک رضعہ یہ ہے کہ بچہ پستان کو منہ میں لیکر اس سے دودھ چوسے اور پھر اسے چھوڑ دے اور اگر وہ پھر پستان کو منہ میں لے لے اور اس سے دودھ پینا شروع کر دے تو یہ دوسرا رضعہ ہو گا لہٰذا اگر اس لڑکی نے اس طرح آپ کی نانی کا پانچ یا اس سے زیادہ رضعات دودھ پیا ہے تو وہ رشتہ میں آپ کی خالہ لگے گی اور خالہ سے نکاح کرنا شرعا حرام ہے۔کیونکہ رضاعت سے وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے ہوتے ہیں۔نبی کریم نے فرمایا: إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يَحْرُمُ مِنَ الوِلاَدَةِ(بخاری:2646)بے شک رضاعت سے وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔ لہذا آپ کے اس لڑکی سے شادی کرنا جائز نہیں ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |