السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر ایک شخص فلموں سے تعلق رکھتا ہے اور ہم اسے دین کی تبلیغ کی نیت سے جاتے ہیں۔ہمیں علم ہے کہ اگر ہم نے جاتے ہی دین کی بات کی ۔تو وہ شخص بدک جائے گا ہم سے دوبارہ نہیں ملے گا۔لہذا ہمیں اس سے پہلے ادھر ادھر کی باتیں کرنی ہیں۔ہمیں کسی اور موضوع پر بات کرنی ہے ایسا موضوع جو ہم دونوں کا مشترکہ فیورٹ ہو۔اچھی طرح اس موضوع پر بات کر کے پھر ہم دین کی بات کریں۔یعنی پہلے اسے قریب کریں پھر دین کی بات کریں۔میرا آپ سے سوال ہے کسی فلم سے تعلق رکھنے والے کو دین کی تبلیغ کی غرض سے قریب کرنے کے لیے فلموں کی باتیں کی جا سکتی ہیں؟مثلا پہلے جاتے ہی اس سے پچاس منٹ یا گھنٹہ فلموں کی باتیں کی جائیں تا کہ اس کا ڈر اتر جائے کہ یہ تو اتنے سخت مولوی نہیں ہیں۔پھر اللہ کا پیغام سنایا جائے۔قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت درکار ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!میرے خیال میں دعوتی نقطہ نظر اور حکمت کے تحت ایک مناسب حد تک تو اس سے ایسی باتیں کرنا جائز ہے ،لیکن اتنی باتیں بھی نہ کی جائیں کہ آپ اس سے بڑے فلمکار لگنا شروع ہو جائیں ۔اس حد تک تو جائز ہے کہ آپ اس سے کہیں کہ ہم بھی ان فلموں والی زندگی کا شکار تھے لیکن اللہ نے ہدایت دے دی تو سب چھوڑ دیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |