السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض ائمہ مساجد نماز تراویح کے اندر آواز کے لہجے کو تبدیل کر کے لوگوں کے دلوں کو نرم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، میں نے بعض لوگوں کو اس کی مخالفت کرتے ہوئے سنا ہے۔ اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میری رائے میں اگر یہ عمل کسی غلو کے بغیر شرعی حدود کے اندر ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا تھا:
«لَوْ عَلِمْت أعلم أنک تستمع الی قراء تیُ لَحَبَّرْتُهُ لَکَ تَحْبِيْرًا» (سنن البيهقي، الشهادات، باب تحسين الصوت بالقرآن: ۱۰/ ۲۳۱ ومسند ابی يعلی: ۱۳/ ۲۶۶، ۷۲۷۹)
’’اگر مجھے معلوم ہوتا (کہ آپ میری قراء ت سن رہے ہیں) تو میں آپ کے لیے خوب عمدہ طریقے سے اسے مزین کرکے اوراچھی طرح بناسنوار کر پڑھتا۔‘‘
اگر بعض لوگ اچھی آواز سے قرآن مجید پڑھنے کی کوشش کریں یا ایسے طریقے سے پڑھیں جس سے دل نرم ہوں اور اس میں رقت طاری ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں البتہ اگر اس میں غلو ہو جیسا کہ سوال سے مترشح ہوتا ہے تو قاری کا یہ تصرف درست نہیں اسے ایسا نہیں کرنا چاہئے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب