السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
معوذتین کے حوالے سے نبی کریم پر تاثیر سحر کی کیا حقیقت ہے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!محدثین اور ائمہ کرام نے رسول اکرم ﷺ پر جادو کے اثر انداز ہونے کی تصدیق کی ہے اور اپنی کتب میں کثیر التعداد سندوں کے ساتھ جادو والی ان روایتوں کو بیان کیا ہے۔ علامہ ابن تیمیہ کے بقول اس حدیث کا انکار سب سے پہلے معتزلہ نے کیا ہے (تاویل مختلف الحدیث ص١٠٢) شارح بخاری حافظ ابن حجر عسقلانی نے علامہ مازری کا قول نقل کیا ہے بعض لوگوں نے اس حدیث کا انکار کیا ہے (فتح الباری ص٢٢٦ج) صحیح بخاری کی حدیث سے ثابت ہے کہ لبید بن اعصم یہودی نے رسول اللہﷺ پر جادو کیا اور اس کا کچھ اثر بھی آپ پر ہو گیا ،سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ آپ سمجھتے کہ عورتوں کے پاس آئے ہیں لیکن آئے نہیں ہوتے تھے۔آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو شفاء عطا فرما دی۔(صحیح بخاری:5765)حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ وہ جادو بئر ذروان میں پھینکا گیا تھا ،اللہ تعالی نے وحی کے ذریعے اس کی خبر دے دی۔چنانچہ اسے نکالا گیا اور اس میں گیارہ گرہیں لگی ہوئی تھیں۔سیدنا جبریل معوذتین لے کر آئے ،وہ معوذتین کی ایک ایک آیت پڑھتے جاتے تھے اور اس کی ایک ایک گرہ کھلتی جاتی تھی۔(فتح الباری:10/230) آپ پر ہونے والا یہ جادو دنیوی معاملات کی ھد تک تو تھا لیکن شریعت اور رسالت پر اس کا کوئی اثر نہیں تھا۔امام ابن قیم فرماتے ہیں : السحر الذي أصابه صلى الله عليه وسلم كان مرضاً من الأمراض عارضاً شفاه الله منه ، ولا نقص في ذلك ولا عيب بوجه ما ؛ فإن المرض يجوز على الأنبياء(زاد المعاد:4/124)نبی کریم پر ہونے والا جادو لاحق ہونے والے مختلف امراض کی مانند ایک مرض تھا ،جس سے اللہ نے ان کو شفا دے دی۔اس سے کوئی عیب یا نقص پیدا نہیں ہوتا ہے،اور انبیاء کرام بیمار ہوتے رہتے ہیں۔ اگرچہ بعض منکرین حدیث نے اپنی عقل کو معیار بناتے ہوئے عصمت نبوی کے بہانے سے اس حدیث کا انکارکیا ہے ،لیکن ان کے اس دعوے کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔یہ روایات بخاری مسلم سمیت متعدد کتب احادیث صحیح سند کے ساتھ موجود ہیں۔جن کا انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |