سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کالے جادو کا توڑ کالے جادو سے کروانا کیسا ہے؟

  • 12570
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 3246

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کالے جادو کا توڑ کالے جادو سے کروانا کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کالے جادو کا توڑ کالے جادو سے کروانا  ناجائز اور حرام ہے، کیونکہ برائی برائی سے  ختم نہیں ہوتی اور نہ کفر کفر کے ساتھ ختم ہوتا ہے بلکہ شر اور برائی خیر اور بھلائی سے ختم ہوتی ہے۔جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نشرہ یعنی جادو کے خاتمہ کے لئے منتر وغیرہ پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا :"هومن عمل الشیطان"(ابوداود:3868)(یہ شیطانی عمل ہے) اور حدیث میں جس نشرہ کا ذکر کیا گیا ہے وہ جادو والے مریض سے جادو کو جادو کے ذریعے ختم کرنے کو کہتے ہیں۔

نیز نبی کریم نے جادو سمیت سات چیزوں کو مہلک قرار دیتے ہوئے فرمایا:

«اِجْتَنِبُوا السَّبْعَ المُوبِقَاتِ۔ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَا هنَّ؟ قَالَ: الشِّرْك بِاللّٰہِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلاَّ بِالْحَقِّ وَاَکْلُ الرِّبَا وَاَکْلُ مَالِ الْیَتِیْمِ وَالتَّوَلِّی یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ المُحْصَنَاتِ الغَافِلاَتِ المُوْمِنَاتِ»(بخاری :2766)

  ’’ سات مہلک کاموں سے بچ کر رہو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ وہ سات کام کون کون سے ہیں؟ آپ نے فرمایا: (۱) اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا۔ (۲) جادو کرنا۔ (۳) اللہ تعالیٰ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق قتل کرنا۔ (۴) سود خوری۔ (۵) یتیموں کا مال کھانا۔ (۶) کفار سے مقابلہ کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا۔ (۷) پاک دامن اور عفت مآب اہل ایمان عورتوں پر تہمت  لگانا۔

جادو شیطانوں کی عبادت ہے۔ تو جادوگر اس وقت تک جادو نہ تو کرسکتا ہے اور نہ ہی اسے سیکھ سکتا ہے جب تک وہ انکی عبادت نہ کرے اور شیطانوں کی خدمت نہ کر لے اور ان چیزوں کے ساتھ انکا تقرب حاصل نہ کرلے جو وہ چاہتے ہیں تو اسکے بعد اسے وہ اشیاء سکھاتے ہیں جس سے جادو ہوتا ہے۔

لیکن اگر یہ علاج قرآن کریم اور جائز دواؤں اور شرعی اور اچھے دم کے ساتھ کیا جائے تو اس میں کوئی حرج  نہیں ہے۔

مذکورہ بالا روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ جادو کا علاج جادو سے کروانا ایک  ناجائز ، حرام اور ہلاک کر دینے والا عمل ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ