السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر بندہ سرکاری یا پرائیویٹ کمپنی میں جاب کرتا ہو اور باس اسے کوئی کام کہہ دے۔مثلا کوئی چیز ٹھیک کروانے کے لیے دیتا ہے۔ جبکہ یہ کام اس کا نہیں اور نہ اس کی ڈیوٹی میں شامل ہے اور وہ بندہ اپنی ڈیوٹی ٹائم کے علاوہ اپنی گاڑی پر جا کہ وہ کام کرواتا ہے تو کیا وہ بندہ اس رقم میں سے کچھ پیسے اپنی محنت کے رکھ سکتا ہے۔ کیا وہ پیسے اس کے لیے حلال ہیں یا حرام ہیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!مالک کو بتائے بغیر اس طریقے سے پیسے رکھنا جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ خیانت بن جاتی ہے۔اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا یہ حق بنتا ہے تو پھر باس کو بتا کر رکھ لیں،اور اگر باس آپ کی محنت نہیں دیتا ہے تو یہ ظلم ہے ،جس کا گناہ اسی کو ہوگا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |