السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا ایک بھائی ہے، جو مجھ سے بڑا ہے۔ اس کی شادی ہو چکی ہے، اور بچے بھی ہیں۔وہ پاکستان میں ہماری والدہ کے ساتھ رہتا ہےاور کام نہیں کرتا ہے۔اگر کرے بھی تو کچھ ماہ بعد کچھ نا کچھ ہو جاتا ہے، یا وہ کچھ نا کچھ کر کے کام چھوڈ دیتا ہے۔ اس کی ایک ہی رٹ ہوتی ہے کہ مجھے باہر بھیجیں۔ اب جب وہ کام نہیں کرتا اس کے اور اس کی بیوی بچوں کے اخراجات مجھے اٹھانے پڑتے ہیں، کیونکہ پوری فیملی میں صرف میں کمانے والا ہوں۔ والد دوسری شادی کر کے علیحدہ ہو چکے ہیں۔ کیا اس کو میں اور میری بہن زکوۃ دے سکتے ہیں بتائے بغیر یا نہیں؟میں بھی بیرون ملک ہوتا ہوں اور ہماری ایک بڑی بہن بھی اب دوبئی میں ایک کمپنی ویزہ آیا ہے جس پر میرا بھائی جانے کو راضی ہے اس پر لاگت تقریبا تین سے چار لاکھ ہے کیا اس ویزہ کی لاگت پر خرچہ میں اور میری بہن زکوۃ میں سے نکال سکتے ہیں یا نہیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اگر آپ کا بھائی صاحب نصاب نہیں ہے اور زکوۃ کا مستحق ہے تو اسے زکوۃ دی جاسکتی ہے،جب اسے زکوۃ دینا جائز ہے تو پھر ویزے سمیت کسی بھی طرح سے آپ ان کی مدد کر سکتے ہیں۔مزید تفصیل کے لئے فتوی نمبر(3524) پر کلک کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |