سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(237) دعائے استفتاح سنت ہے فرض نہیں

  • 1255
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1861

سوال

(237) دعائے استفتاح سنت ہے فرض نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دعائے استفتاح کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

استفتاح فرض نماز میں ہو یا نفل میں، سنت ہے، واجب نہیں۔ انسان کو استفتاح کی وہ ساری دعائیں پڑھنی چاہئیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہیں، ان میں سے کبھی کوئی دعا پڑھ لی جائے اور کبھی کوئی تاکہ تمام مسنون طریقوں کے مطابق عمل ہوجائے اور اگر کسی کو ان میں سے صرف ایک دعا ہی یاد ہو اور وہ ہمیشہ اسی کو پڑھے اوراس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  استفتاح‘ تشہد اور سلام کے بعد ذکر میں مختلف انواع واقسام کے کلمات پڑھا کرتے تھے اور اس میں دو فائدے ہیں:

پہلا فائدہ:

انسان ہمیشہ ایک ہی طرح کے کلمات نہ پڑھتا رہے کیونکہ انسان جب ایک ہی طرح کے کلمات پڑھتا رہتا ہے تو ان کلمات کی ادائیگی اس کی عادت بن جاتی ہے ۔ اگر انسان غافل بھی ہو تو بھی وہ کلمات اس کی زبان سے جاری رہتے ہیں، خواہ وہ قصد وارادہ کے ساتھ انہیں نہ بھی پڑھ رہا ہو کیونکہ ان کلمات کا پڑھنا اس کی عادت ثانیہ بن جاتی ہے اور اگر اذکار کے کلمات مختلف ہوں اور ان میں سے انسان کبھی ایک کلمہ کو اور کبھی کسی دوسرے کلمہ کو پڑھ لے تو اس سے حضور قلب حاصل ہوتا ہے اور انسان زبان سے کلمات سمجھ کر ادا کرنے لگتا ہے۔

دوسرا فائدہ:

اس میں امت کے لیے آسانی ہے کہ انسان اپنے مناسب حال کبھی ایک قسم کے کلمات کو پڑھ لے اور کبھی دوسرے قسم کے کلمات کا ورد کرے۔ ان دو فائدوں ہی کی وجہ سے بعض عبادات کو مختلف طریقوں سے ادا کیا جا سکتا ہے، مثلاً: دعائے استفتاح، تشہد کی دعاؤں اور نماز کے بعد ذکر کے مختلف کلمات میں سے کبھی ایک کو اور کبھی دوسرے کو پڑھا جا سکتا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ272

محدث فتویٰ

تبصرے