السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ارشادِ باری تعالیٰ ﴿ اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمَائُ ﴾ کے کیا معنی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس آیت کریمہ کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے صحیح طور پر ڈرنے والے علماء ہیں، لیکن کون سے علما؟ وہ جنہیں اللہ عزوجل کی معرفت، اس کی شریعت اور اس کی آیات کا علم ہے۔ اس سے مراد وہ علما نہیں جنہیں صنعت وغیرہ کا علم ہے جس سے انسان کو اللہ تعالیٰ کی معرفت کے بارے میں کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا جب کہ وہ علماء جنہیں اللہ تعالیٰ اور اس کی کونی و شرعی آیات کا علم ہوتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی اس طرح قدر شناسی کرتے ہیں جیسی کرنی چاہیے اور وہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال کو پہچانتے ہیں۔ اس لیے وہ علم و بصیرت کی بنیاد پر اللہ سے ڈرتے ہیں، بخلاف ان لوگوں کے جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں علم نہیں رکھتے، وہ اس سے درتے بھی نہیں۔ انسان کو اللہ تعالیٰ کے بارے میں جتنا زیادہ علم ہوگا، وہ اسی قدر اسی سے زیادہ ڈرے گا اور اس کے دین کے مطابق زیادہ عمل کرے گا۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب