السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تاریخ مدینہ نامی کتاب میں حضرت زید بن خارجہ رضی اللہ عنہ کے متعلق لکھا ہے کہ انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں فوت ہوجانے کے بعد گفتگو کی ’’ص:۱۱۰‘‘اس واقعہ کے متعلق وضاحت کریں کہ کہاں تک درست ہے، کیونکہ ایسے واقعات سے بدعتی حضرات کواپنی بدعات پھیلانے کاموقع ملتا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کتب تاریخ میں ا س طرح کے متعدد واقعات بلاتحقیق درج ہوتے ہیں ۔جن سے شرک وبدعت کے چور دروازے کھلتے ہیں۔ چونکہ راقم آثم تاریخ سے متعلق واجبی ساعلم رکھتا ہے ،پھرتاریخی واقعات کی چھان پھٹک کے لئے کافی وقت چاہیے ، جوبدقسمتی سے میرے پاس نہیں ہے۔ملازمت کی ذمہ داریاں ،دعوتی پروگرام ،گھریلو مصروفیات اورمدرسہ کے لئے اعصاب شکن تگ ودو کے بعد کم وقت فتاویٰ نویسی کے لئے ملتا ہے۔ یہ صرف اللہ کی مہربانی ہے کہ کام چل رہا ہے۔ بہرحال سردست مذکورہ واقعہ کے متعلق گزارش یہ ہے کہ مرنے کے بعد کسی بندہ بشر کاگفتگو کرناقانون الہٰی کے خلاف ہے ،اگراللہ تعالیٰ اپنی قدرت کا مظاہر ہ کردے تواس سے کوئی بعیدنہیں ہے ۔میری معلومات کے مطابق یہ واقعہ موت سے پہلے کاہے، چنانچہ ابن عبدالبرالقرطبی لکھتے ہیں۔حضرت زیدبن خارجہ رضی اللہ عنہ کو موت سے پہلے غشی کادورہ پڑا،ایسامعلوم ہوتاتھا کہ اس کی روح پرواز ہوچکی ہے ،اس پر کپڑا ڈال دیا گیا، پھرچند لمحات کے بعد سکتہ کی کیفیت ختم ہوئی توانہوں نے حضرت ابوبکرصدیق، حضرت عمرفاروق اورحضرت عثمان رضی اللہ عنہم کے متعلق کچھ گفتگو کی ،اس کے بعد فوراًاس پرموت واقع ہوگئی۔ [الاستیعاب برحاشیہ الاصابہ ،ص:۵۶۱ ،ج۱]
تاریخ مدینہ اوراستیعاب کے بیان میں زمین وآسمان کافرق ہے ،موت سے پہلے اس طرح کے واقعات پیش آنا کوئی بعیدبات نہیں ہے ۔چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ پرایک دفعہ غشی کادورہ پڑا،ان کی ہمشیرہ حضرت عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہا نے روناشروع کردیااوربایں الفاظ بین کرنے لگی ،ہائے پہاڑوغیرہ جب انہیں ہوش آیا توکہنے لگے کہ جب تومیرے متعلق بین کر رہی تھی تومجھے کہاجاتا تھا واقعی توایساہے۔ [صحیح بخاری، حدیث نمبر :۴۲۶۷]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھاہے کہ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ فرشتہ نے لوہے کی گرز اٹھارکھی تھی اوروہ مجھ سے پوچھتا تھا کہ واقعی توایساتھا اگرمیں کہتا تومجھے مارکرٹکڑے ٹکڑے کردیتا ۔ [فتح الباری، ص:۶۴۷ج۷]
اگرسند کے اعتبار سے زیدبن خارجہ رضی اللہ عنہ کاواقعہ صحیح ہے تووہ حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ جیسا ہوگا یہ بھی ممکن ہے۔ ہاتف غیب سے کوئی آواز آتی ہو جسے زیدبن خارجہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کر دیا گیا، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوغسل کے متعلق پریشانی لاحق ہوئی کہ آپ کے کپڑوں کواتاردیاجائے یاکپڑوں سمیت غسل دیاجائے توصحابہ کرام پرنیند کی کیفیت طاری ہوئی اورگھرکے ایک کونے سے آوازآئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوانہی کپڑوں میں غسل دیاجائے ۔ہمیں معلوم نہیں کہ وہ آواز دینے والا کون تھا۔ [مسند امام احمد، ص: ۲۶۷، ج۶]
بہرحال موت کے بعد ہم کلام ہوناتاکہ حاضرین اسے سنیں یہ سنت اللہ کے خلاف ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب