السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دور حاضر میں جماعت المسلمین والے صرف اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں، دوسروں کو فرقہ واریت کی پیداوار کہہ کر مسلمان خیال نہیں کرتے، ان کا کہنا ہے کہ جو ہمارے امیر کی بیعت کرے گا وہی مسلمان ہے جو بیعت سے انکار کرتا ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس جماعت کے متعلق وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہمیں معلو م نہیں کہ سائل نے کس ’’ جماعت المسلمین‘‘ کے متعلق سوال کیا ہے، کیونکہ اس وقت تک متعدد ’’جماعت المسلمین‘‘ خودرو بوٹیوں کی طرح نمو دار ہو چکی ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:
٭ 65ہجری میں معتدل خوارج کی ایک تنظیم ’’ جماعت المسلمین‘‘ کے نام سے موسوم تھی، جس کا بانی عبداللہ بن اباض تھا، جسے اہل جماعت امام المسلمین کے لقب سے یا د کرتے تھے۔
٭ دور حاضر میں عربوں نے ایک جماعت المسلمین بنا رکھی ہے۔ جن کا ایک کاغذی خلیفہ انگلینڈ میں پناہ لئے ہوئے ہے۔
٭ کراچی میں بھی ایک جماعت المسلمین ہے، جسے مسعود احمد بی ایس سی نے کاشت کیا، ان کا دعویٰ ہے کہ ہماری جماعت ہی امت مسلمہ ہے باقی جماعتیں امت مسلمہ سے خارج ہیں۔
٭ اس جماعت المسلمین سے ایک المسلمین نامی جماعت پیدا ہوئی ہے۔ اس کے پیروکار رفع عیسی اور حیات عیسیٰ علیہ السلام کے منکر ہیں۔
٭ ایک جماعت المسلمین لوگوں سے خفیہ بیعت لیتی ہے، انہوں نے بڑی تگ و دو کے بعد ایک قریشی خلیفہ دریافت کیاہے۔ جو بنگلہ دیش میں رو پوش ہے۔
٭ کراچی میں ایک ہی جماعت المسلمین رد عمل کے طور پر معرض وجود میں آئی ہے۔ اس کے بانی ہمارے محترم جناب مولانا ابو جابر عبداللہ دامانوی ہیں اور وہ اسے حقیقی جماعت المسلمین قرار دیتے ہیں۔ دراصل اس ہنگامہ خیزی کے دور میں جماعت سازی کا فتنہ عروج پر ہے جو زبان آور یا قلم کار ہے۔ وہ سب سے پہلے جماعت سازی کے متعلق سوچتاہے۔ اس قماش کے لوگ خدمت ملت یا خدمت اسلام کا نعرہ لے کر اٹھتے ہیں۔ جب انہیں عوام میں کچھ پذیرائی ہوتی ہے تو جسد اسلام سے ایک لوتھڑا الگ کرکے اپنی ایک الگ دکان سجا لیتے ہیں پھر جو شخص اس دکان سے سودا نہ خریدے ان کے ہاں اس کا ایمان مشکوک قرار پاتا ہے۔ انہیں اپنے علاوہ کوئی دوسرا مسلمان دکھائی نہیںدیتا، چنانچہ ہم مسعود احمد بی ایس سی کی جماعت المسلمین کو دیکھتے ہیں جو۱۳۹۵ہجری میں حکومت پاکستان کے ہاں رجسٹرڈ ہوئی اور اسے خوب عرو ج حاصل ہوا۔ یہ تکفیری گروہ اہل حدیث حضرات کو اپنا مد مقابل خیال کرتا ہے۔ اہل حدیث جماعت سے ان کی دشمنی کا ایک واقعہ ہدیہ قارئین ہے۔
ڈاکٹرسید شفیق الرحمن زیدی کسی زمانے میں مسعود احمد بی ایس سی کی جماعت المسلمین میں شامل تھے۔ بہاولپور میں قیام کے دوران حافظ عبداللہ مرحوم بہاولپوری کی اقتدا میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ ان کے پیر و مرشد نے انہیں بایں الفاظ ہدایت نامہ جاری کیا۔
آپ ابھی تک جماعت کے شدید ترین دشمن کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں، آپ نے ایک فرقہ پرست کو امام بنا رکھا ہے، آپ نے ایک فرقہ پرست کو چھوڑنے کے بجائے اس کو ایک بڑا اعزاز دے رکھا ہے، لہٰذا پہلے آپ ان سے دینی تعلقات منقطع کریں ۔ ان کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑیں، پھر اپنے سوالات بھیجیں۔ جماعت المسلمین کے تمام ارکان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ کسی فرقے سے تعلق رکھنے والے شخص کے پیچھے نماز نہ پڑھیں ۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنا اپنی حقانیت پر خود ضرب لگانا ہے اور اپنے وجود کو ختم کرنا ہے۔ [مراسلہ بنا م شفیق الرحمن ، بحوالہ تحقیق مزید بسلسلہ جماعت المسلمین،ص:۹۹]
ان کے عقائد کی جھلک درج ذیل ہے:
٭ جو شخص مسعود احمد کے ہاتھ پر بیعت نہیں کرتا وہ غیر مسلم ہے۔
٭ غیر مسعود ی کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز نہیں۔
٭ غیر مسعودی کی نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں اور نہ ہی ان کے معصوم بچوں کے جنازہ میں شریک ہونا جائز ہے۔
٭ غیر مسعودی کو لڑکی دینا یا ان سے لڑکی لینا جائز نہیں۔
٭ مسعودی اپنے معاہدہ نکاح میں یہ شرط شامل کرتے ہیں کہ جماعت چھوڑنے کی صورت میں ہماری لڑکی کو طلاق دو گے۔
٭ جماعت المسلمین کو چھوڑنے والا مرتد اور خارج از اسلام ہے۔
٭ غیر مسعودی کی اقتدا میں حج کرنا جائز نہیں ہے۔
خوارج کی طرح ان کا رویہ انتہائی سخت اور خشونت بھرا ہوتا ہے، ان کے عقائد و نظریات بڑی حد تک روافض و قادیانیوں سے یکسانیت رکھتے ہیں۔ ان حضرات نے امت مسلمہ کی تکفیر کرکے سیاسی اقتدار کے حصول کے بغیر ’’جماعت المسلمین‘‘ کے نام سے ایک خود ساختہ نظام حکومت قائم کرنے کا نظریہ بھی خوارج سے مستعار لیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا تھا کہ جو آیات کفار و منافقین کے متعلق نازل ہوئی ہیں۔ یہ لوگ انہیں مسلمانوں پر چسپاں کرکے قلبی سکون حاصل کرتے ہیں۔ قرآن کریم نے ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا ہے کہ’’ ان کے ساتھ مت بیٹھو تاآنکہ وہ کسی دوسری بات میں نہ لگ جائیں۔ بصورت دیگر تم بھی اس وقت انہی جیسے ہو جائو گے۔‘‘ [۴/النسآء:۱۴۰]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب