السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجلہ اہلحدیث میں شائع ہونے والے احکام و مسائل سے عوام کے ساتھ ساتھ اہل علم بھی برابر مستفید ہو رہے ہیں کیونکہ آپ کے فتاوی میں اعتدال پسندی اور قوت استدلال ہوتی ہے، مثلاً: عقیقہ کے جانور کے متعلق بہت سے علما تک مغالطہ کا شکار ہیں، اس سلسلہ میں وہ دو دانتہ کی شرط لگاتے ہیں، پھر کچھ حضرات گائے ،بیل میں سات عقیقوں کی بات بھی کرتے ہیں۔ بحمد اللہ آپ نے بہت سے شکوک و شبہات کو دور کر دیا ہے، آپ کے ایک فتویٰ میں لونڈی کے متعلق مفصل معلومات تھیں۔ ایک بات اب بھی تشنہ ہے کہ اگر لونڈی غیر مسلم ہے تو تمتع کی صورت میں اگر اس سے اولاد پیدا ہوتو وہ ام ولد کہلائے گی جبکہ وہ تاحال غیر مسلم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احکام و مسائل کے کالم میں پیش کردہ فتاوی کے اسلوب و انداز کے متعلق قارئین کرام کی طرف سے اس قسم کے حوصلہ افزا جذبات پر مشتمل متعدد خطوط اور فون موصول ہوتے رہتے ہیں، راقم ان تمام حضرات کا تہہ دل سے شکر گزار ہے جو اپنی مخلصانہ دعائوں میں اس عاجز و ناتواں کو یاد رکھتے ہیں۔ دراصل اس میں میرا کوئی کمال نہیں ہے یہ محض میرے اللہ کا فضل اور اس کا انتہائی کرم ہے کہ اس نے مجھے یہ فریضہ سر انجام دینے کی توفیق دے رکھی ہے۔ بصورت دیگر ’’من آنم کہ من دانم‘‘ علما حضرات سے دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ بندہ کی اس سلسلہ میں ضرور راہنمائی کرتے رہا کریں۔
احب الصالحین ولست منہم لعل اللہ یرزقنی صلاحا
تحدیث نعمت کے طور پر عرض ہے کہ محترم پروفیسر محمد حسین آزاد صاحب سے ہمارا دیرینہ علمی رشتہ ہے، کیونکہ وہ ہمارے ایک حدیث نبوی کے متعلق عظیم منصوبے کے روح رواں ہیں۔ انہوں نے حدیث کی ایک عظیم کتاب ’’مستدرک حاکم‘‘ کا اردو میں ترجمہ شروع کررکھا ہے۔ اور اس کی آخری جلدکتاب الملاحم والفتن تک ترجمہ مکمل کرلیا ہے۔ فجزاہ اللہ خیر الجزاء قارئین کرام سے استدعا ہے کہ وہ ہمارے اس خواب کے متعلق شرمندئہ تعبیر ہونے کی دعا کرتے رہیں۔
جہاں تک آخر میں ذکر کردہ سوال کا تعلق ہے کہ اگر لونڈی غیر مسلم ہے تو تمتع کی صورت میں اس سے اولاد پیدا ہو تو وہ ام ولد کہلائے گی یا نہیں؟ تو اس سلسلہ میں عرض ہے کہ کفار سے جنگ کی صورت میں وہی مردو زن، غلام لونڈیاں بنتے ہیں جو اسلام قبول کرنے سے پہلے پہلے گرفتار ہو جائیں۔ اگرگرفتار ہو نے سے قبل مسلمان ہوجائیں تو انہیں لونڈی یا غلام بنانا شرعاً ناجائز ہے، یہی وجہ ہے کہ لونڈی سے تمتع کرنے کے متعلق کسی بھی اہل علم نے اس کے مسلمان ہونے کی شرط نہیں لگائی۔ اس پر تمام فقہا کا اتفاق ہے، ایسے حالات میں اگر اس سے اولاد پیدا ہو جائے تو وہ ام ولد کہلائے گی خواہ وہ مسلمان ہو جائے یا غیر مسلم رہے، ایسی ام ولد آقا کے فوت ہونے کے بعد خود بخود آزاد ہو جائے گی۔ ام ولد کے متعلق مسلمان ہونے کی شرط بھی کسی اہل علم سے منقول نہیں ہے، راقم نے اس سلسلہ میں متعدد اہل علم سے مشاورت کی، کسی نے بھی ام ولد سے متعلق مسلمان ہونے کی شرط سے اتفاق نہیں کیا، ویسے بھی آج مسلم ممالک میں لونڈی سسٹم تقریباً ختم ہے اور اسلام نے بھی غلام کو ختم کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب