سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(447) نفلی روزہ بوقت ضرورت توڑنا جائز ہے

  • 1249
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 3134

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی انسان کسی طرح اپنے نفلی روزے کو توڑ دے، تو کیا وہ گناہ گار ہوگا؟ اگر وہ جماع کے ساتھ روزہ توڑے، تو کیا اس پر کفارہ واجب ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اگر انسان نفلی روزہ رکھے، پھر اسے کھانے، پینے یا جماع کے ذریعہ توڑ دے، تو اسے گناہ نہیں ہوگا کیونکہ حج و عمرہ کے سوا دیگر کسی بھی عبادت کو شروع کرنے کے بعد مکمل کرنا لازم نہیں ہے، البتہ افضل یہ ہے کہ اسے پورا کرے، لہٰذا نفلی روزے کی حالت میں جماع کر لینے کی صورت میں کفارہ واجب نہیں ، کیونکہ اس روزے کو پورا کرنا لازم نہیں ہے۔ فرض روزے کی حالت میں بیوی کے ساتھ جماع کرنا ناجائز ہے کیونکہ فرض روزے کو کسی اضطراری حالت کے بغیر توڑنا جائز نہیں اور کفارہ اسی صورت میں واجب ہوگا جب ماہ رمضان میں دن کے وقت وہ شخص جماع کر لے جس پر روزہ واجب ہو۔ ہمارے ان الفاظ پر غور کیجئے کہ ’’جس پر روزہ واجب ہو‘‘ یہ اس لیے کہ فرض کریں اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ سفر کرے اور سفر میں دونوں نے روزہ رکھا ہو اور پھر وہ جماع کر لیں تو انہیں گناہ ہوگا نہ ان پر کفارہ لازم ہوگا، اس صورت میں اسے اور اس کی بیوی کو اس دن کے روزے کی قضا ادا کرنی ہوگی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ401

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ