سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(446) جمعہ کے دن روزے کی ممانعت کا سبب

  • 1248
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 5435

سوال

(446) جمعہ کے دن روزے کی ممانعت کا سبب

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خاص جمعہ کے دن کے روزے کی ممانعت کا کیا سبب ہے؟ کیا یہ حکم عام ہے اور قضا کے روزے کو بھی شامل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:

«لَا تَخْتَصُّوا يومَ الْجُمُعَة بصيام ولا ليلتها بقيامِ ِ» (صحيح مسلم، الصيام، باب کراهة صوم الجمعة منفردا، ح: ۱۱۴۴)

’’دنوں میں سے جمعہ کے دن کو روزے کے لیے مخصوص نہ کرو اورراتوں میں سے جمعہ کی رات کو قیام کے لیے مخصوص نہ کرو۔‘‘

جمعہ کے دن کی تخصیص کی ممانعت میں حکمت یہ ہے کہ جمعہ کا دن ہفتہ وار عید کا دن ہے اور یہ تین

شرعی عیدوں میں سے ایک عید ہے۔ اسلام میں صرف تین عیدیں ہیں:

(۱)       عید الفطر

(۲)       عیدالاضحی اور

(۳)      ہفتہ وار عید جمعہ

اسی وجہ سے صرف اس دن کا خاص روزہ رکھنے سے منع کر دیا گیا ہے اور اس لیے بھی کہ جمعہ کے دن مردوں کو نماز کے لیے جلدی جانا چاہیے، دعا اور ذکر و اذکار میں مشغول ہونا چاہیے، جمعہ کا دن گویا عرفہ کے دن کے مشابہ ہے اور عرفہ کے دن حاجی کے لیے روزہ رکھنے کا حکم نہیں ہے کیونکہ اس دن وہ دعا اور ذکر میں مشغول ہوتا ہے اور یہ بات معلوم ہے کہ جب مختلف عبادات جمع ہو جائیں تو ان میں سے جس کو مؤخر کرنا ممکن نہ ہو، اسے ادا کر لیا جائے اور جسے مؤخر کرنا ممکن ہو اسے مؤخر کر دیا جائے۔

اگر کوئی یہ کہے کہ اگر اس کا سبب ہفتہ وار عید کا دن ہونا ہے، اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ جمعہ کے دن ، عیدین کے دن کی طرح روزہ رکھنا حرام ہو۔صرف جمعہ کا اکیلا روزہ رکھنے کی ممانعت نہ ہو تو ہم کہیں گے کہ جمعہ کا دن عیدین کے دن سے مختلف ہے کیونکہ یہ تو ہر ماہ چار دفعہ آتا ہے، لہٰذا اس کے بارے میں حکم ممانعت حرمت کا نہیں ہے۔ علاوہ ازیں عیدین کی کئی خصوصیات بھی ہیں، جو جمعہ کے دن کی نہیں ہیں۔ اگر اس سے پہلے یا بعد میں ایک دن کا روزہ رکھ لے تو اس سے معلوم ہوگا کہ غرض خاص جمعہ کے دن کا روزہ رکھنا نہیں ہے کیونکہ اس نے جمعہ سے ایک دن پہلے جمعرات یا اس کے ایک دن بعد یعنی ہفتے کے دن کا بھی روزہ رکھا ہے۔

سائل نے جو یہ پوچھا ہے کہ یہ حکم خاص نفلی روزے ہی کے لیے ہے یا عام ہے اور قضا کے روزے کو بھی شامل ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ دلائل سے بظاہر عموم ہی معلوم ہوتا ہے یعنی خاص جمعہ کے دن کا روزہ رکھنا مکروہ ہے، خواہ روزہ فرض ہو یا نفل اِلاَّیہ کہ کوئی انسان کام کاج میں مشغول ہو اور اس کے لیے جمعہ ہی کے دن روزہ رکھنا ممکن ہو تو پھر اس کے لیے جمعہ کے دن روزہ رکھنا مکروہ نہیں ہوگا کیونکہ اسے روزہ رکھنے کی ضرورت ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ400

محدث فتویٰ

تبصرے