السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تما م قرآن یا کچھ آیات کو عربی متن کے بغیر اور زبان میں لکھنا شرعاً جائز ہے یا نہیں، کیا ایسا کرنے سے تحریف کا دروازہ تونہیں کھلتا؟ قرآن و حدیث کے مطابق جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح رہے کہ کلام اللہ ہونے کے ناطے سے قرآنی آیات کا ادب و احترام انتہائی ضروری ہے اور ہر کلمہ گو مسلمان دل و جان سے اس کے ادب و احترام کو بجا لاتا ہے، تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ قرآن اور ترجمہ قرآن دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ عام طور پر اخبارات کوپڑھنے کے بعد انہیں ردی بنا دیا جاتا ہے، اس لئے بعض اخبارات میں تبلیغی نقطۂ نظر سے عربی متن کے بغیر قرآنی آیات کا صرف ترجمہ شائع کرنے پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ قرآنی الفاظ صرف بے ادبی کی وجہ سے نہیں لکھے جاتے، تاہم بہتر ہے کہ قرآنی آیات کا حوالہ دے دیا جائے، معمولی سا ایما ن رکھنے والا مسلمان قرآن مجید میں تحریف کا تصور بھی نہیں کرسکتا، البتہ جن ناعاقب اندیش لوگوں نے اس کے متعلق ہاتھ کی صفائی دکھانا ہوتی ہے، وہ بد باطن قرآنی آیات کی موجودگی میں بھی معنوی تحریف کا ارتکاب کرکے اپنی آخرت خراب کر بیٹھتے ہیں، چنانچہ آنجہانی غلام احمد پرویز کی بزعم خویش تفسیر ’’مفہوم القرآن‘‘ میں اس قسم کے متعدد شاہکار دیکھے جاسکتے ہیں۔ بالخصوص جو آیات معجزات سے متعلق ہیں ان میں مجازی معنی متعین کی آڑ میں یہودیانہ طرز عمل کی طرح خوب خوب تحریف معنوی کی گئی ہے۔ جو اس کی بد حواسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ صورت مسئولہ میں بہتر ہے کہ قرآنی آیات کا بھی حوالہ دے دیا جائے، تاہم ترجمہ پر اکتفا کرنا بھی جائز ہے، نیز اس ترجمہ کا ادب و احترام کرنا انتہائی ضروری ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب