سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(456) مشرک کے ذبیحہ کے متعلق شرعی حکم

  • 12475
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 1528

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مشرک کے ذبیحہ کے متعلق کیا حکم ہے، یعنی اس کا ذبح کیا ہوا جانور حلال ہے، نیز جو شخص خود کو مسلمان کہلائے اور شرک کا ارتکاب بھی کرے اس کے ذبیحہ کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ذبح کرنا بھی ایک عبادت ہے،جو مشرک سے قبول نہیں کی جاتی۔ اس لئے جو بنیادی طور پر مشرک ہیں ، مثلا: ہندو، سکھ اور بدھ مت وغیرہ ان کا ذبیحہ حرام ہے، البتہ اہل کتاب جو سماوی شریعت کے قائل ہیں۔ قرآنی صراحت کے مطابق ان کا ذبیحہ جائز قرار دیاگیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

                ’’اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلا ل ہے اور تمہارا کھانا ان کے لئے جائز ہے۔‘‘    [۵/المائدہ:۵]

اس آیت کریمہ میں کھانے سے مراد ذبیحہ ہے لیکن اس کے لئے بھی شرط ہے کہ حلال جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح کیا جائے، نزول قرآن کے وقت اہل کتاب کی دو اقسام میں شرک پایا جاتا تھا، جیسا کہ قرآن میں ہے کہ یہودی حضرت عزیر علیہ السلام اور نصاریٰ حضرت عیسیٰ  علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دیتے تھے، ان کے باوجود ان کے ذبیحہ کو مشروط طور پر ہمارے لئے حلال قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح دور حاضر کے مسلمان جو معیاری نہیں ہیں ، البتہ کلمہ گو، نماز وروزہ کے قائل و فاعل ہیں، اگر بظاہر کوئی شرکیہ کام کریں تو ان کا ذبح کردہ جانور حرام نہیں ہوگا۔ ہاں، اگر شرک و بدعت کو اپنے لئے حلال سمجھتے ہوں، ضد اور ہٹ دھرمی کے طور پر شرک کا ارتکاب کرتے ہیں تو ایسے لوگوں کے ذبیحہ سے اجتناب کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ اگر کسی انسان میں شرک کے اسباب موجود ہوں تو اسے مشرک قرار دینے کے لئے ضروری ہے کہ وہاں کوئی موانع نہ ہوں۔ اگر اسباب کے ساتھ کوئی رکاوٹ یا مانع موجود ہو تو انہیں مشرک نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس موضوع پر راقم نے مورخہ۲۷جولائی بمقام دفتر ’’محدث‘‘ ،ماڈل ٹائون لاہور میں ایک درس دیا تھا اور وہ دفتر محدث سے مل سکتا ہے۔ اس میں وضاحت کی تھی کہ کسی کو مشرک یا کافر قرار دینے کے اسباب ، ضوابط، شرائط اور موانع کیا ہیں۔

قرآن وحدیث میں ہمیں اس بات کا پابند بنایاگیا ہے کہ ہم حلال اور طیب مال استعمال کریں، اس سلسلہ میں ﴿اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ﴾ کثرت سے پڑھا کریں، اس میں بہت خیر و برکت ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:451

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ