سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(453) خنزیر کے اعضاء کے استعمال کی شرعی حیثیت

  • 12472
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1207

سوال

(453) خنزیر کے اعضاء کے استعمال کی شرعی حیثیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا خنزیر کے اعضاء انسانی جسم میں لگائے جاسکتے ہیں؟ کتاب وسنت کی روشنی میں اس کی حیثیت واضح کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت نے جن چیزوں کو حرام کیا ہے وہ صرف انسان کی فلاح و بہبود کی وجہ سے ہے کیونکہ یہ حرام اشیاء کبھی انسان کے جسم کے لئے ضرر رساں ہو تی ہیں اور کبھی اس کے اخلاق و کردارکو تباہ کردیتی ہیں۔ اگرچہ ظاہری طور پر ان میں کوئی فائدہ بھی ہوتا ہے، تاہم اس میں نقصان کا پہلو بہر صورت غالب ہے۔بعض اوقات ہماری ظاہر بین آنکھیں اس نقصان کے ادراک سے قاصر ہوتی ہیں۔ خنزیر کے گوشت کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 ’’تم پر مردار، خون اور سور کا گوشت حرام کیا گیا ہے۔‘‘     [۵/المائدہ:۳]

ایک دوسرے مقام پر اس کی وجہ بیان فرمائی کہ ’’وہ ناپاک اور نجس ہے۔‘‘    [۶/الانعام: ۱۴۵]

حضرت عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لئے کسی ایسی چیز میں شفا نہیں رکھی جو ان پر حرام کردی گئی ہو۔‘‘     [صحیح بخاری، الاشربۃ، باب نمبر۱۵]

قرآنی آیات میں اگرچہ خنزیر کے گوشت کا ذکر ہے کیونکہ یہ اس کا جزو اعظم ہے، تاہم خنزیر مجمسہ نجاست ہے۔ اس کے بال، گوشت، پوست اور ہڈیاں سب حرام اور نجس ہیں اور حدیث کے مطابق حرام میں شفا نہیں ہوتی۔ اس بنا پر مذکورہ قرآنی آیات اور احادیث کے پیش نظر خنزیر کے جسم کا کوئی حصہ انسانی جسم کے لئے بطور پیوند کاری استعمال نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی انہیں کسی اور کام کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:449

تبصرے