السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے گھر سے تقریبا ایک کلو میٹر کے فاصلہ پر ٹیوب ویل واقع ہے ہم اس کے میٹر سے تار لاکر گھر میں بجلی استعمال کرتے ہیں اور صرف شدہ بجلی کا کمرشل بل بھی ادا کرتے ہیں۔ جوکہ گھریلو عام ریٹ سے کہیں زیادہ ہوتا ہے کیا ایسا کرنا ازروئے شریعت جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ ایک اصولی بات ہے کہ معاشرہ میں رائج قوانین اگر شریعت کے خلاف نہ ہوں تو ان کی پابندی ضروری ہے، محکمہ واپڈا کا یہ قانون ہے کہ ہر صارف کو بجلی استعمال کرنے کے لئے ایک الگ میٹر مہیا کیا جاتاہے۔جو اس محکمہ کے مفاد میں ہے۔ایک ہی میٹر سے دوسرے صارف کو بجلی سپلائی کرنا واپڈا کے قوانین کے خلاف ہے۔ کیونکہ ایسا کرنے سے خود محکمہ کے مفادات مجروح ہوتے ہیں۔ اگر کسی اہلکار نے اس کی اجازت دی ہے تو اسے قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے، لہٰذا ٹیوب ویل کے میٹر سے ایک کلو میٹر کے فاصلہ پر تار لے جاکر بجلی استعمال کرنا شرعاً و قانوناً درست نہیں ہے، کیونکہ ایسا کرنا محکمہ کے قوانین کے خلاف ہے۔ اگرچہ صارف اس کی ہر ماہ مقررہ رقم ادا کرتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ محکمہ سے اجازت لے کر گھر کے لئے الگ میٹر نصب کرایا جائے تاکہ کسی قسم کا شک و شبہ نہ رہے، اسی طرح گھریلو میٹر کو کمرشل بنیادوں پر استعمال کرنا بھی شرعاً درست نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب