سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(433) صرف نام کے مسلمان کی طرف سے زکوٰۃ دینا

  • 12452
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 895

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی صرف نام کامسلمان ہے اوراپنے مذہب سے اسے کوئی دلچسپی نہیں ہے ،نماز وغیر ہ بھی نہیں پڑھتا ، ایک حادثہ میں زخمی ہونے کی وجہ سے اس کی انتڑیاں باہر آگئی ہیں ،ایسے شخص کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے یاصرف متقی، سلفی اور موحد کوہی دینی چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوٰۃ کے متعلق شرعی ہدایت یہ ہے کہ مسلمانوں میں سے جوصاحب ثروت ہیں ان سے وصول کرکے مسلمانوں ہی کے ضرورت منداورمحتاج حضرات پراسے تقسیم کر دیا جائے، جیساکہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذبن جبل  رضی اللہ عنہ کو یمن روانہ کرتے وقت فرمایاتھا کہ ’’اہل یمن دعوت اسلام قبول کرلیں توان کے مالداروں سے زکوٰۃ وصول کرکے ان کے فقراء پرتقسیم کر دی جائے۔‘‘    [صحیح بخاری ،الزکوٰۃ :۱۳۹۵]

شریعت اسلامیہ نے کسی کااسلام دیکھنے کے لئے ہمیں اس بات کا پابند کیاہے کہ اسلام کی ظاہری اورموٹی موٹی واضح علامات کودیکھ لیاجائے کہ وہ اسلامی طریقہ کے مطابق نماز پڑھتا ہو،نمازاداکرتے وقت مسلمانوں کے قبلہ کی طرف ہی رخ کرتا ہو اور اہل اسلام کے ذبیحہ سے نفرت نہ کرتاہو بلکہ بلاحجاب اسے کھالیتا ہو۔     [صحیح بخاری ،الصلوٰۃ :۳۹۲]

بخاری کی ایک دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ان چیزوں کی بجاآوری پرمسلمانوں کے جملہ حقوق میں شریک ہے اورجملہ فرائض وواجبات کاپابندہے ۔    [صحیح بخاری ،الصلوٰۃ:۳۹۳]

شریعت نے اس بات کا پاپند نہیں کیاکہ لوگوں کے ایمان اوراسلام دیکھنے کے لئے دقت نظری اور باریک بینی کامظاہرہ کریں۔ زکوٰۃ دینے کے لئے بھی اسلام کی موٹی موٹی علامتوں کودیکھناہوگا،بدقسمتی سے ہمارے ہاں دوسروں کا اسلام دیکھنے کے لئے جومعیار رائج ہواہے اس کے پیش نظر توشایداعلیٰ نسل کے معیاری مسلمان دستیاب نہ ہوسکیں ،کیا زکوٰۃ دینے والوں کے اسلام کو بھی اسی ترازومیں تولاجاتا ہے ۔جوزکوٰۃ وصول کرنے والوں کے لئے ہم نے قائم کررکھا ہے۔سوال میں جس قسم کے حاجت مند کاذکر ہے وہ قطعاًمسلمانوں کی زکوٰۃ کا حق دار نہیں ہے لیکن متقی ،سلفی اورموحد جیسی شرائط بھی محل نظرہے ،زکوٰۃ دینے کے لئے اسلام کی پیش کردہ موٹی موٹی علامتوں کودیکھ لیناکافی ہے ۔واضح رہے کہ اگرکسی نے منافقانہ طورپر مذکورہ اسلامی شعائر کو اختیار کرلیا ہے اوراسلام کے خلاف سنگین قسم کے عقائدو نظریات کاحامل ہواورگھناؤ نے کافرانہ اورمشرکانہ اعمال کامرتکب ہو، ایسے لوگوں کااسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔مذکورہ شخص اگرچہ زکوٰۃ کاحق دارنہیں ہے، تا ہم ہمیں چاہیے کہ زکوٰۃ کے علاوہ اپنی ذاتی گرہ سے اس کاعلاج معالجہ کریں، اس کی طرف دست تعاون بڑھائیں ،ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ کافروں کے ساتھ بھی حسن سلوک اور رواداری کاحکم دیتا ہے۔     [۶۰/الممتحنہ:۸]

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے کہ ’’ہرزندہ جگررکھنے والے کے ساتھ حسن سلوک کرنے میں اجر وثواب ہے۔‘‘[صحیح بخاری ،المساقاۃ:۲۳۶۳]

قرآنی آیت اورحدیث نبوی کے پیش نظر مذکورہ شخص زکوٰۃ کے علاوہ ہمارے تعاون کاحقدار ہے ۔اسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:435

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ