سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(431) کھانے پر ختم پڑھنا

  • 12450
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 2185

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چندلوگوں نے درج ذیل حدیث سے یہ مسئلہ ثابت کیاہے کہ کھانے پرختم پڑھناجائز ہے ۔حدیث میں بیان ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس کھانے اورسالن میں تم آیت الکرسی پڑھوگے اللہ تعالیٰ اس کھانے اورسالن میں برکت دے گا ۔‘‘ قرآن و حدیث سے اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ مروجہ ختم قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہے ۔کھانے پرختم دیناایجاد بندہ اورشکم سیری کا ایک بہانہ ہے۔ سوال میں جس حدیث کا حوالہ دیا گیا ہے، تلاش بسیارکے باوجود نہیں مل سکی ۔فضائل قرآن اورآداب طعام کے ابواب میں ملنے کاامکان تھالیکن دستیاب نہیں ہوسکی ۔البتہ مذکورہ کتاب میں ایک حدیث یوں بیان کی جاتی ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کھانے اورپینے میں پھونک نہیں مارتے اورنہ ہی پینے کے برتن میں سانس لیتے تھے جبکہ ختم میں کچھ پڑھنے کے بعد پھونک ماری جاتی ہے لیکن رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کااسوہ اس کے خلاف ہے، جیساکہ مذکورہ حدیث میں بیان ہوا ہے ۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے کھانے میں اپنا لعاب مبارک ڈالاتھا اوربرکت کی دعاکی تھی اورحضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ  کے کھانے پرکچھ پڑھا تھا ۔بعض حضرات اسی طرح کے واقعات سے کھانے پرختم دینے کامسئلہ کشیدکرتے ہیں، حالانکہ ان واقعات کاتعلق معجزات سے ہے اور معجزات دلیل نبوت تو ہوسکتے ہیں لیکن دلیل احکام نہیں بن سکتے۔ اس بنا پر کھانے پینے کی چیزوں پرتبرک کے طورپرختم دیناقرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہے اوررسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ،تابعین عظام رحمہم اللہ اور ائمۂ دین سے ایساکرنے کی کوئی دلیل نہیں ملتی، اس لئے ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس طرح کی رسومات سے اجتناب کرے۔جوقرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہیں اور انہیں کاموں پرعمل پیرارہے جس کاثبوت قرآن وسنت سے ملتا ہے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:434

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ