السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ماہ شعبان کے روزے رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ماہ شعبان میں روزے رکھنا اور کثرت سے رکھنا سنت ہے حتیٰ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
«مَا رَأَيْتُهُ أَکْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِی شَعْبَانَ» (صحيح البخاري، الصوم، باب صوم شعبان، ح: ۱۹۶۹)
’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ اور کسی مہینے میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔‘‘
اس حدیث کی وجہ سے ماہِ شعبان میں روزے کثرت سے رکھنے چاہئیں۔ اہل علم نے لکھا ہے کہ شعبان کے روزے اس طرح ہیں جیسے فرض نمازوں کے ساتھ سنن مؤکدہ۔ گویا ماہ رمضان کا مقدمہ ہیں، یعنی ماہ رمضان کی سنن مؤکدہ ہیں اور شوال کے چھ روزے ایسے ہیں جیسے فرض نمازوں کے بعد کی سنن مؤکدہ، شعبان کے روزوں کا ایک فائدہ اور بھی ہے اور وہ یہ کہ اس طرح نفس رمضان کے روزوں کے لیے تیار ہو جاتا اور اس کے لیے رمضان کے روزے رکھنے آسان ہو جاتے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب