سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(430) بلا عذر روزہ نہ رکھنا

  • 12449
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 890

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی رمضان المبارک میں بلاعذرشرعی بے روزہ رہتا ہے جبکہ اس کی بیوی پابندی سے روزہ رکھتی ہے ، خاوند بیوی سے اپنی خواہش کااظہا ر کرتا ہے ،بیوی کے باربار انکار کے باوجود وہ باز نہیں آتا ،اب عورت مجبورہے ،اس کاروزہ ٹوٹنے پر اسے گناہ ہو گا یا نہیں، نیزخاوند کاکردارشریعت کی نظرمیں کیساہے، کیااس پرکوئی حد یاتعزیر لگائی جاسکتی ہے؟کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ گھر میں رہتے ہوئے رمضان المبارک میں ہرعاقل وبالغ کے لئے روزہ رکھنافرض ہے بشرطیکہ وہ تندرست ہو،بلاوجہ روزہ ترک کرنا بہت سنگین جرم ہے ۔حدیث نبوی کے مطابق ایساانسان ہرقسم کی خیروبرکت سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ قیامت کے دن وہ بڑی المناک سزاسے دوچارہوگا اورجوانسان کسی دوسرے کے روزے کوخراب کرنے کاباعث ہے وہ بھی اسی قسم کی سزاکاحقدار ہے ۔رمضان المبارک میں روزہ توڑنے کاکفارہ یاتاوان اس صورت میں پڑتا ہے جب پہلے روزہ رکھا ہو ا ہو،پھراسے خراب کردیاجائے ۔صورت مسئولہ میں خاوند نے ایک سنگین قسم کی غلطی کاارتکاب کیاہے جوشرعاًقابل تعزیر ہے لیکن قابل حد نہیں ہے، اسے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگناچاہیے ۔البتہ بیوی مجبوراوربے بس ہے اس پرکوئی گناہ نہیں ہے ،چونکہ اس کاروزہ ٹوٹ چکا ہے، اس لئے رمضان المبارک کے اس روزہ کی قضا دیناہوگی ،جب بھی موقع ملے اپنے خاوندکے علم میں لاکر روزہ رکھ لے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:434

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ