السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عام طورپردیکھاجاتا ہے کہ روحانی دم جھاڑکرنے والے عورتوں یاکسی ایک عورت کوتنہائی میں دم کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے، اگرچہ دم کرنے والا بزرگ اورعمررسیدہ ہو،قرآن و حدیث کے مطابق ہماری راہنمائی کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دین اسلام میں عورت کی عزت وناموس کابہت خیال رکھاگیا ہے۔شریعت اسلامیہ میں کسی بھی اجنبی عورت سے خلوت اختیارکرناحرام اورناجائزہے، خواہ وہ روحانی دم کرنے کے لئے ہی کیوں نہ ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس سلسلہ میں واضح ارشادات ہیں :
’’خبردار !جوآدمی بھی کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرتا ہے دونوں میں تیسراساتھی شیطان ہوتا ہے۔‘‘[ترمذی، الرضاع:۱۱۷۱]
دم کرنے والا، خواہ بزرگ اورعمررسیدہ ہی کیوں نہ ہو ،اس کے لئے عورتوں کے ساتھ تنہائی اختیار کرناجائزنہیں ہے، شیطان بڑاہوشیار اورچالاک ہے ،اس سے بچاؤ کی تدبیریہی ہے کہ انسان دین اسلام کے ضابطوں پرعمل پیرارہے اوراللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتارہے ۔عربی کاایک محاورہ ہے کہ ’’ہرگری پڑی چیزکوئی نہ کوئی اٹھانے والاضرورہوتا ہے‘‘ اس لئے مردیاعورت کی بزرگی اورعمررسیدگی کواس سلسلہ میں بطوربہانہ استعمال نہ کیا جائے، علمائے کرام کو چاہیے کہ اس مسئلہ کی نزاکت کومدنظررکھیں اوردم جھاڑکرنے کے لئے عورتوں سے خلوت اختیارنہ کریں ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب