سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(425) مسلمان کے جنازے میں شریک ہونا

  • 12444
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 960

سوال

(425) مسلمان کے جنازے میں شریک ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ اہل حدیث حضرات حنفی بھائیوں کے جنازہ میں شریک نہیں ہوتے ،اس کی کیاوجہ ہے ؟ حالانکہ مسلمان کے جنازہ میں شریک ہونے کا حکم ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت ا نس بن مالک  رضی اللہ عنہ سے سوال ہواکہ وہ کیاچیز ہے جس کی وجہ سے ایک انسا ن کامال اورخون دوسروں کے لیے حرام ہوجاتا ہے آپ نے فرمایا کہ ’’کلمۂ شہادت پڑھنے کے بعد جب نماز پڑھے ،ہمارے قبلہ کی طرف منہ کرے اورہمارے ذبح کو کھالے ایساشخص مسلمان ہے اس کے وہی حقوق ہیں جوعام مسلمانوں کے ہیں اوراس کے ذمہ وہی فرائض ہیں جودوسرے مسلمانوں پرعائد ہوتے ہیں۔‘‘     [صحیح بخاری، حدیث نمبر :۳۹۳]

مسلمان کی مذکورہ تعریف ایک مرفوع حدیث سے بھی ثابت ہوتی ہے۔     [صحیح بخاری، حدیث نمبر :۳۹۱]

حدیث میں ہے کہ ’’ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پرچھ حق ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب وہ فوت ہوجائے تواس کے جنازے میں شرکت کی جائے۔‘‘  (صحیح مسلم،السلام :۲۶۶۲)

ان احادیث کاتقاضاہے کہ مسلمان، خواہ معروف ہو یاغیرمعروف اس کے جنازہ میں شرکت کرناضروری ہے۔ اہل حدیث حضرات احناف کے جنازوں میں شرکت کرتے ہیں ،نہ معلوم وہ کون سے اہل حدیث ہیں جن کاسوال میں ذکرکیاگیاہے کہ وہ احناف کے جنازوں میں شریک نہیں ہوتے ،الحمداللہ اہل حدیث اس قدر تنگ نظرنہیں ہوتا کہ وہ دوسروں کی غمی خوشی میں شریک نہ ہو، اس بنا پر میں ان کے متعلق بدگمانی نہیں رکھتا ۔تاہم شہادتین اورادائیگی اوران کااقرارواعتراف اسلام میں داخل ہونے کا مرکزی دروازہ ہے، اگر ان کاانکار کرتے ہوئے اس دروازے سے باہرنکل جائے تووہ ہمارے نزدیک مسلمان نہیں ہے اورنہ ہی ایسے شخص کا جنازہ پڑھنے کی ضرورت ہے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:431

تبصرے