السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عقیقہ ساتویں دن ہی کرناچاہئے یا سات دن کے اندر کبھی بھی کیا جا سکتا ہے مثلا دوسرے ، تیسرے ،یا چوتھے دن بھی کرسکتے ہیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!مسنون عمل تو یہی ہے کہ عقیقہ ساتویں روز کیا جائے ،جیسا کہ نبی کریم نے فرمایا: «اَلْغُلَامُ مُرْتَھَنُّ بِعَقِیْقَتِه یُذْبَحُ عَنْه یَوْمَ السَّابِعِ وَیُسَمّٰی وَیُحْلَقُ رَاْسُه»ترمذی:1522بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہے اس کی طرف سے ساتویں دن ذبح کیا جائے اس کا نام رکھا جائے اور اس کا سر مونڈا جائے۔ لیکن اگر کوئی شخص اس سے پہلے بھی کر لیتا ہے تو اہل علم کے راجح موقف کے مطابق وہ اس سے کفایت کر جائے گا۔ کیونکہ عقیقے کا سبب اس بچے کی ولادت ہے۔جو کہ وجود میں آ چکی ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |