السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی لڑکی فیس بک پہ کسی لڑکے کو بھائی بنالیتی ہے اور اس سے کوئی غلط بات نہیں کرتی۔ لڑکا بھی بالکل بہن سمجھتا ہے اور کوئی غلط بات نہیں کرتا۔ دونوں میسج کے ذریعے دین کے متعلق باتیں کرتے ہوں تو کیا جائز ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!پہلی بات تو یہ ہے کہ بھائی صرف وہی ہو تا ہے جو ماں جایا ،باپ جایا یا رضاعی ہو ،اس کے علاوہ شرعی اعتبار سے کوئی آپ کا بھائی نہیں ہے۔دینی اعتبار سے تو ہر مسلمان ہی آپ کا بھائی ہے ،لیکن ایسے بھائیوں سے پردہ کرنا اور ان سے فضول باتیں کرنا حرام اور ناجائز ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہماری مسلمان بہنوں کو فیس بک جیسے بد نام زمانہ سوشل نیٹ ورک پر اس پر فتن زمانے میں کسی بھی غیر محرم کے ساتھ بات چیت نہیں کرنی چاہئے۔ اگرچہ دینی راہنمائی کے حوالے سے کسی خاتون سے سوال وجواب کرنا جائز ہے ،مگر اس کے لئے دونوں طرف سے سنجیدگی ہونی چاہئے اور دلوں میں کوئی لالچ نہیں ہونا چاہیئے۔اس کے باوجود اس زمانے کے اعتبار سے اس سے بھی بچنا چاہئے،ورنہ فتنے میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔اسے بھائیوں کو چاہئے کہ وہ مرد اہل علم سے راہنمائی حاصل کیا کریں،اور بہنوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنا علم صرف عورتوں میں ہی تقسیم کیا کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |