السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا والد کافی عرصہ سے مختلف امراض میں مبتلا ہونیکی وجہ سے رمضان المبارک کے روزے نہیں رکھ رہاہے، کیا میں انکی طرف سے روزہ رکھ سکتا ہوں۔ اسی طرح میری اہلیہ حمل سے ہیں کیا اُس کیلئے بھی کوئی قریبی رشتہ دار روزہ رکھ سکتا ہے۔برائے مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!روزہ فرض عین ہے اور ہر مسلمان پر رکھنا فرض اور واجب ہے۔کوئی شخص کسی کی طرف سے جس طرح نماز نہیں پڑھ سکتا ،اسی طرح روزہ بھی نہیں رکھ سکتا ہے۔ اگر کوئی شخص ایسا مریض ہو کہ اس کے تندرست ہونے کی کوئی امید نہ ہو(یعنی دائمی مریض ہو)یا انتہائی لاغر اور بوڑھا ہوچکا ہو تو اسے روزے چھوڑنے کی اجازت ہے۔لیکن اسے ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کا کھانا فدیہ دینا ہوگا۔ ارشاد باری رعالی ہے۔: ﴿ وَعَلَى الَّذينَ يُطيقونَهُ فِديَةٌ طَعامُ مِسكينٍ...﴿١٨٤﴾... سورةالبقرة
اور (روزہ) کی طاقت نہ رکھنے والوں پر ایک مسکین کا کھانا ہے۔ ایسے شخص پر صرف فدیہ ہے ،اس کی نیابت میں کوئی شخص اس کا روزہ نہیں رکھ سکتاہے۔ جبکہ ایسا مریض جس کے تندرست ہونے کی امید ہو،اسیطرح حاملہ عورت جب بچہ پیدا ہونے کے بعد صحت مند ہوجائے تو وہ اپنے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضاء کریں گے۔ان پر فدیہ نہیں ہے ،بلکہ صحت مند ہونے پر بذات خود روزے رکھنا لازم ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |