السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مریض نے رمضان کے روزے نہیں رکھے اور رمضان شروع ہونے کے چار دن بعد وہ فوت ہوگیا تو کیا اس کی طرف سے روزوں کی قضا ادا کی جائے گی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مریض کو لاحق ہونے والا مرض اگر اتفاقی طور پر پیش آنے والے امراض میں سے تھا اور مرض جاری رہا حتیٰ کہ مریض فوت ہوگیا تو اس صورت میں اس کی طرف سے قضا ادا نہیں کی جائے گی کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَن كانَ مَريضًا أَو عَلى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ...﴿١٨٥﴾... سورة البقرة
’’اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (روزہ رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔‘‘
ایسے مریض کے لیے واجب ہے کہ دوسرے دنوں میں روزے رکھ کر شمار پورا کر لے اور اگر اسے اس کی مہلت نہ ملی اور وہ فوت ہوگیا تو اس سے قضا کی ادائیگی ساقط ہو جائے گی کیونکہ اسے وہ وقت ہی نہیں ملا جس میں اس پر روزہ واجب تھا۔ وہ ایسے ہی ہے جیسے کہ شعبان میں فوت ہوگیا ہو ظاہر ہے اس کے لیے آنے والے رمضان کے روزے واجب نہیں ہیں۔ اگر اس کا مرض دائمی ہو جس سے صحت یاب ہونے کی امید نہ ہو تو اس پر واجب ہے کہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلا دے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب