سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

یونیورسٹی کے مستحق طلباء پر زکوۃ کی رقم خرچ کرنا

  • 12399
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1143

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا زکوۃ کی رقم یونیورسٹیوں اور کالجوں کے مستحق طلبہ پر بھی خرچ کی جاسکتی ہے یا نہیں ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جواب: اللہ تعالی نے زکوۃ خرچ کرنے کے آٹھ مصارف قران مجید میں بیان فرمائے ہیں،کہ ان ان مصارف پر زکوۃ خرچ کی جائے۔

﴿ إِنَّمَا الصَّدَقـٰتُ لِلفُقَر‌اءِ وَالمَسـٰكينِ وَالعـٰمِلينَ عَلَيها وَالمُؤَلَّفَةِ قُلوبُهُم وَفِى الرِّ‌قابِ وَالغـٰرِ‌مينَ وَفى سَبيلِ اللَّهِ وَابنِ السَّبيلِ ۖ فَر‌يضَةً مِنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَليمٌ حَكيمٌ ﴿٦٠﴾... سورة التوبة

1. فقراء

2. مساکین

3. عاملین (زکوة وصول کرنے والے اگرچہ وہ صاحب ثروت ہوں۔

4. مولفہ القلوب (یعنی نو مسلم موجودہ زمانے میں اگر نو مسلم محتاج ہوں تبھی وہ صحیح مصرف زکوة ہیں ورنہ نہیں۔

5. غلام

6. قرض دار

7. مجاہد فی سبیل اللہ

8. مسافر

اگر یونیورسٹی یا کالج کا کوئی طالب علم ان آٹھ مصارف میں سے کسی قسم میں شامل ہو تو اسے زکوۃ دی جا سکتی ہے،قطع نظر اس بات کے کہ وہ کہاں پڑھتا ہے۔لیکن اگر نتائج کو سامنے رکھا جائے کہ یونیورسٹی کا طالب علم دین سے دور ہوتا جارہا ہے اور فتنے کا باعث بن رہا ہے تو پھر احتیاط ضروری ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ