سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(398) داماد کا محرم بننا

  • 12390
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 1613

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت اپنے داماد کوبیٹاظاہر کرکے حج پر گئی ہے ،کیا اس کاداماد محرم بن سکتا ہے ،اگرنہیں توا س کے حج کی شرعاًکیاحیثیت ہے ،نیزبالوں کے رنگنے کے لئے مہندی میں سیاہ مہندی کی مقدار کس قدر ہونی چاہیے؟ اولین فرصت میں جواب دیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے ساس (خوش دامن)کومحرمات میں شمارکیا ہے کہ اس کے ساتھ نکاح نہیں ہوسکتا ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’تمہاری بیویوں کی مائیں بھی تم پرحرام کردی گئی ہیں ۔‘‘    [۴/النسآء:۲۳]

اس کامطلب یہ ہے کہ دامادکوکسی وقت بھی اپنی ساس سے نکاح کی اجازت نہیں ہے، اس بنا پر سا س کوداماد سے پردہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اسے محرم کے طورپر حج کے وقت ساتھ لے جانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔معاشرتی طورپر بھی جس کے ساتھ بیٹی کانکاح کردیاجائے ،اسے بیٹاہی شمار کیاجاتاہے ،البتہ اسے حقیقی بیٹا قرار دینااورکاغذات میں حقیقی بیٹے کے طورپر اس کااندراج کراناصحیح نہیں ہے ۔ہمارے نزدیک داماد کومحرم کے طورپر حج کے وقت ساتھ لے جاناصحیح ہے اوراس طرح حج کرنے میں شرعاًکوئی قباحت نہیں ہے۔

اوربالوں کورنگتے وقت سرخ مہندی میں سیاہ مہندی کی مقدارکتنی ہو،مقدار کاتعین کرنے کے بجائے وہ معیار قائم رکھاجائے، جو شریعت کومطلوب ہے شرعی طورپر سیاہ رنگ سے اجتناب کرناضروری ہے۔ اگرسرخ میں غلبہ سیاہ رنگ کاہے اوردیکھنے میں سیاہ رنگت نمایاں ہے ۔تواس قسم کی ملاوٹ سے اجتناب کیا جائے ،چنانچہ فتح مکہ کے دن حضرت ابوبکرصدیق  رضی اللہ عنہ  کے والدگرامی حضرت ابوقحافہ  رضی اللہ عنہ کورسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایاگیا، جبکہ اس کے سراورداڑھی کے بال بالکل سفید ہوچکے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ ’’اس سفیدی کوتبدیل کرو،لیکن سیاہ رنگت سے اجتناب کرو۔‘‘    [صحیح مسلم ، اللباس:۵۵۰۹]

نسائی اورابوداؤد میں ہے کہ اسے سیاہ رنگ سے دور رکھو، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کاامروجوب کے لئے ہے جس کی خلاف ورزی حرام ہوتی ہے ۔چنانچہ علامہ نووی رحمہ اللہ  اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ سیاہ رنگ خضاب حرام ہے۔ [شرح نووی، ص: ۱۹۹،ج۲]

                محدثین کرام نے بالوں کوسیاہ کرناکبائر سے بتایاہے اورایساکرنے سے انسان اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہوتا ہے۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے سیا ہ رنگ کاخضاب کیا،قیامت کے دن اسے رو سیاہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘    [مجمع الزوائد، ص: ۱۴۴،ج۵]

اگرسیاہ مہندی کی ملاوٹ سے رنگت گہری سرخ ہوجاتی ہے بالکل سیاہ نہیں ہوتی توا س میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔اسی طرح آج کل بازار سے کچھ ٹیوبیں بھی دستیاب ہیں ۔رنگت کے اعتبارسے ان کے خاص نمبر ہیں ،ان کے لگانے سے سب بال سیاہ ہوجاتے ہیں ان کے استعمال سے بھی اجتناب کرناچاہیے۔ اگرچہ ہمارے نامور علما انہیں استعمال کرتے ہیں ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:401

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ