سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(393) کپڑے سلائی کے وقت عورتوں کا ماپ لینا

  • 12385
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 2070

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم لیڈیز ٹیلرنگ کاکام کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں مختلف قسم کی عورتیں آتی ہیں ،کچھ عورتیں ماپ کے لئے اپنے کپڑے لے کرآتی ہیں اورکچھ عورتیں کپڑوں کے بجائے اپنے جسم کاماپ دیتی ہیں۔ ہمیں کسی نے بتایا ہے کہ عورت غیرمردکوجسم کا ماپ نہیں دے سکتی اورنہ ہی غیرمردعورتوں کے کپڑے دیکھ سکتا ہے۔اس کا کہناہے کہ یہ کام حرام ہے مسئلہ کی وضاحت فرمادیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لباس انسانی فطرت کاایک اہم مطالبہ ہے۔قرآن کریم نے اس کی غرض وغایت بایں الفاظ بیان کی ہے ’’کہ تمہارے جسم کے قابل شرم کوڈھانکتا ہے اورتمہارے لئے جسم کی حفاظت اورزینت کاذریعہ بھی ہے۔‘‘     [۷/الاعراف: ۲۶]

یعنی لباس انسا ن کی سترپوشی جسم کی حفاظت اوراس کے لئے باعث زینت ہے ۔آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے لئے لباس کی اخلاقی ضرورت ’’سترپوشی ‘‘اس کی طبعی ضرورت ’’حفاظت وزینت ‘‘سے مقدم ہے ۔اس کامطلب یہ ہے کہ لباس کا بنیادی فائدہ یہ ہے کہ وہ سترپوشی کافائدہ دے ۔اس کے برعکس اگرلباس اتناباریک ہے کہ اس میں جسم کی جھلک نمایاں ہویاسلائی اتنی چست ہے کہ جسم کے پوشیدہ حصوں کے خدوخال نمایاں ہوں۔اس قسم کے لباس کوسترپوشی نہیں کہاجاسکتا اورایک ایمان دار درزی کے لئے ضروری ہے کہ وہ عورتوں کے ایسے تنگ لباس تیارکرنے سے پرہیز کرے جو ساتر ہونے کے بجائے ان کی عریانی کا باعث ہوں۔اس قسم کے لباس کی اجرت جائز نہیں ہے، خواہ عورتیں خودماپ دیں یااپنے ماپ کاکپڑابھیج دیں ۔اسی طرح عورتوں کو بھی چاہیے کہ وہ ہمیشہ ساترلباس زیب تن کریں ۔انتہائی باریک اورچست لباس سے اجتناب کریں ۔مغرب اورمغرب زدہ لوگوں کی تحریک عریاں کوناکام ونامراد بنانے کے لئے تمام مسلمان عورتیں اپنے ساتر لباس اورشرعی حجاب کی پابندی اختیارکریں۔ اسلامی لباس تیارکرنے کی اجرت لی جا سکتی ہے۔ لیکن عورتوں کے جسم کی خودپیمائش نہ لے بلکہ یہ کام اپنی عزیزہ بہن، بیٹی، والدہ اور بیوی وغیرہ سے لیاجاسکتا ہے ۔عورت کے جسم کوبلاوجہ ہاتھ لگانا حرام ہے ۔بالخصوص جسم کے ان حصوں کوچھونا جواعضائے صنفی کہلاتے ہیں اورجن سے شہوانی جذبات ابھرنے کااندیشہ ہے اس کام کے لئے مندرجہ ذیل باتوں کاخیال رکھناہوگا:

(الف)  مردوں اوربچوں کے لباس تیارکئے جائیں ۔

(ب)  عورتوں کے ساترلباس تیارکئے جاسکتے ہیں ،بشرطیکہ ان کی پیمائش خودنہ لی جائے ،بلکہ ان کے کپڑوں کے ماپ سے کام چلایا جائے۔

(ج)  بہترہے کہ خواتین کسی خاتون ٹیلر کی خدمات حاصل کریں اورشرعی حدود میں رہتے ہوئے ان سے اپنے لباس تیار کرائیں ۔ مختصر یہ ہے کہ لباس تیارکرتے وقت مذکورہ بالا قرآنی ہدایات کوضرورمدنظر رکھاجائے ،کیونکہ لباس توتقویٰ کاہی بہتر ہے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:397

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ