سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(388) ایک گائے سے سب گھر والوں کا عقیقہ کرنا

  • 12380
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1093

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کی دولڑکیاں ،ایک لڑکا ،دوبھائی اورایک بہن ہے ان میں سے کسی کاعقیقہ نہیں ہوا۔کیونکہ عقیقہ کے وقت مالی حالات درست نہ تھے اب حالات بہتر ہوئے ہیں اورعقیقہ کرناچاہتے ہیں، کیاایک گائے سے ان سب کاعقیقہ کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں ہماری راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ شریعت اسلامیہ میں عقیقہ کی بہت اہمیت ہے کہ استطاعت کے ہوتے ہوئے اگرعقیقہ نہ کیاجائے تو اولاد کے نیک اعمال میں اس کاوالد شریک نہیں ہوسکے گا۔حدیث میں بیان ہے کہ ہربچہ اپنے عقیقہ کے بدلے اللہ کے ہاں گروی ہے،  یعنی عقیقہ کے بعد ہی گروی سے آزادی ہو گی، اس لئے شریعت نے بچے یابچی کی پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرنے کی تاکید کی ہے بچے کی طرف سے دوبکرے یاچھترے اوربچی کی طرف سے ایک بکرا یاچھترابطورعقیقہ دیناہوگا ۔تنگی حالات کے پیش نظر بچے کی طرف سے ایک جانوربھی دیاجاسکتا ہے۔ اگرساتویں دن عقیقہ کرنے کی گنجائش نہ ہو تو زندگی میں کسی وقت بھی بطورصدقہ جانور ذبح کئے جاسکتے ہیں۔ قرآن کریم میں ہے۔ ’’اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘    [۲/البقرہ:۲۸۶]

اس آیت کے پیش نظر اگرعقیقہ کے وقت حالات سازگار نہیں تھے توعقیقہ نہ کرنے پراللہ کے ہاں بازپرس نہیں ہوگی ۔لیکن گائے اور بیل وغیرہ سے متعدد بیٹوں ،بیٹیوں ،بہنوں اوربھائیوں کی طرف سے عقیقہ کرناشرعاًدرست نہیں ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کے ہاں بکرے اورچھترے کے علاوہ کسی دوسرے جانورکوعقیقہ کے لئے ذبح کرنامستحسن نہیں ہے۔ اس لئے اگراللہ نے توفیق دی ہے بیٹوں اوربھائیوں کی طرف سے دو،دواوربہنوں ،بیٹیوں کی طرف سے ایک ایک جانورذبح کیاجائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:393

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ