سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(387) اس بڑی قربانی کا کیا مطلب ہے جو حضرت ابراہیمؐ کو حکم ہوا

  • 12379
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1113

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے واقعہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ہم نے ایک بڑی قربانی بطورفدیہ دے کر اسے چھٹرا لیا۔‘‘ [۳۷/الصافات:۱۰۷]

اس بڑی قربانی سے کیامرادہے ؟بعض لوگ اس سے حضرت حسین  رضی اللہ عنہ کی قربانی مرادلیتے ہیں وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حافظ ابن کثیر  رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ہمارے ہاں حضرت اسماعیل  علیہ السلام کے متعلق متعدد اسرائیلی روایات بیان کی جاتی ہیں، حالانکہ قرآن کریم کے بیان کے بعد کسی روایت کی ضرورت نہیں رہتی، چنانچہ اس واقعہ کوایک ’’نمایاں کارنامہ‘‘ کٹھن امتحان کے طورپربیان کیاہے اورذبح عظیم کابطورفدیہ ذکرکیاہے، البتہ حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ ذبح عظیم سے مرادایک مینڈھا تھا۔ [البدایہ والنہایہ، ص: ۱۴۹، ج۱]

 حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ  نے جس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے، اسے امام احمد رحمہ اللہ  نے بیان کیا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما  فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابراہیم  علیہ السلام کوآوازدی گئی کہ آپ نے اپناخواب سچاکردکھایا ہے تو انہوں نے دیکھا کہ ایک سفید رنگ کاسینگوں اورسرمگیں آنکھوں والا مینڈھا ذبح ہواپڑاہے۔     [مسندامام احمد، ص: ۲۹۷،ج۱]

ابن عباس  رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم بھی قربانی کے لئے مینڈھوں کی یہی قسم تلاش کرتے ہیں ۔واضح رہے کہ یہ ایک طویل روایت ہے جس سے محدثین کرام نے کئی ایک مسائل کو مستنبط کیا ہے ،ہمارے نزدیک ذبح عظیم سے حضرت حسین  رضی اللہ عنہ مرادلینا ایک خاص مکتب فکر کے حاملین کاکشیدکردہ مسئلہ ہے۔ احادیث میں اس کاکوئی ذکر نہیں ہے اس کے خلاف واقعہ ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ حضرت حسین  رضی اللہ عنہ کی ولادت اور شہادت سے ہزاروں سال پہلے ذبح عظیم کاواقعہ ہوچکا تھا ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:393

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ