سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(385) قربانی کا جانور خریدنے کے بعد اس میں عیب پڑنا

  • 12377
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1699

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگرقربانی کاجانور خریدنے کے بعد اس میں عیب پڑجائے تواسے ذبح کیاجاسکتاہے یااس کی جگہ کوئی صحیح وسالم جانور خریدنا ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احادیث میں قربانی کے جانور کے متعلق صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کایہ معمول بیان ہو اہے کہ اسے ذبح کرتے وقت ان عیوب کو دیکھتے تھے ،جوقربانی کے لئے رکاوٹ کاباعث ہیں ،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگرخریدنے کے بعدذبح کرنے سے پہلے قربانی کے جانور میں کوئی عیب پڑجائے تووہ قربانی کے قابل نہیں رہتا اسے تبدیل کرناچاہیے ۔یہ ایسے ہے جیسے قربانی کے جانور کو قبل از وقت ذبح کر دیا جائے، چنانچہ حدیث میں بیان ہے کہ حضرت ابوبردہ بن نیار  رضی اللہ عنہ نے عید سے پہلے قربانی کاجانورذبح کردیاتھاتورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’یہ عام گوشت ہے اس کے بدلے کوئی اورجانور ذبح کیاجائے۔‘‘ [صحیح بخاری ،الاضاحی : ۵۵۶۰]

خریدنے کے بعد عیب پڑنے کی صورت میں بعض صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم اس جانور کوقربانی کے طورپر ذبح کردینے کافتویٰ دیتے ہیں اور دلیل میں یہ حدیث پیش کرتے ہے کہ حضرت ابوسعید خدری  رضی اللہ عنہ نے قربانی کے لئے ایک دنبہ خریدا،لیکن ذبح سے پہلے اس کی چکی ایک بھیڑیالے گیا تورسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہی جانورذبح کرنے کی اجازت فرمائی ۔     [مسندامام احمد :۳/۷۸]

لیکن ایک تو یہ حدیث اس قابل نہیں کہ اسے بطور صحت پیش کیاجائے ،کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی جابرجعفی ہے جو محدثین کے ہاں انتہائی مجروح اور ناقابل اعتبار ہے، نیزاس کی سند میں ایک دوسرا محمد بن قرظہ جوجابرجعفی کا استاد ہے، کتب جرح میں اسے مجہول قراردیاگیا ہے۔     [خلاصہ تہذیب الکمال، صفحہ نمبر:۳۵۶]

دوسری بات یہ ہے کہ دنبے کی چکی کانہ ہوناکوئی ایساعیب نہیں ہے جوقربانی کے لئے رکاوٹ کاباعث ہو۔یہ ایسے ہے کہ اگرقربانی کے جانورکادانت ٹوٹ جائے تواسے قربانی کے طورپر ذبح کیاجاسکتا ہے۔حاصل یہ ہے کہ قربانی کاجانورنامزدکرنے کے بعد اگراس میں عیب پڑجائے تواس کے بدلے دوسراجانور ذبح کرناچاہیے ۔اگرقربانی کی استطاعت نہیں تواللہ تعالیٰ کسی انسان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:392

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ