سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(371) نذر والے جانور کو قربانی کے لیے رکھنا

  • 12362
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 867

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک جانور کے متعلق نذرمانی تھی کہ اسے اللہ تعالیٰ کے راستہ میں ذبح کرناہے ،اب کیا اسے قربانی کے لئے رکھاجاسکتا ہے کیونکہ قربانی بھی اللہ کی راہ میں ہوتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نذر ایسے عہد کو کہا جاتا ہے جوانسان خوداپنے اوپر واجب قراردے لے اوراگریہ نذراللہ کی اطاعت کے لئے ہے تواسے پورا کرنا چاہیے، جیسا کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے اللہ کی اطاعت کے لئے نذرمانی ہوتواسے پوراکرناچاہیے اورجس نے اللہ کی نافرمانی کے لئے نذر مانی ہوتو اس کو اللہ کی نافرمانی نہیں کرنی چاہیے۔‘‘    [صحیح بخاری، الایمان والنذور: ۶۶۹۶]

اللہ کی اطاعت میں رہتے ہوئے اپنی نذروں کوپوری کرنے والوں کی اللہ تعالیٰ نے تعریف کی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’وہ اپنی نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہرسوپھیلی ہو گی۔‘‘    [۷۶/الدھر:۷]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی نشانی بایں الفاظ بیان کی ہے کہ ’’لوگ اپنی نذر کو پورا نہیں کریں گے۔‘‘   [صحیح بخاری: ۶۶۹۵]

اس قرآنی آیت اورپیش کردہ احادیث کے پیش نظر سائل کوچاہیے کہ وہ اپنی نذر کو پورا کرتے ہوئے اس جانور کواللہ کی راہ میں ذبح کرے اور قربانی کے لئے کوئی دوسراجانورخریدلے اور اگر نذرمانتے وقت یہ نیت تھی کہ قربانی بھی اللہ کے راستہ میں ہوتی ہے تومیں نے اسے قربانی کے لئے ذبح کرناہے توپھراس جانور کوبطورقربانی ذبح کیا جا سکتا ہے۔ اگر نذر مانتے وقت اس قسم کی نیت نہ تھی تواللہ تعالیٰ کے معاملہ میں اس طرح کی ’’بچت سکیم‘‘ پرعمل نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس جانور کوفی سبیل اللہ ذبح کردیں اوراس کاگوشت غرباء اور مساکین میں تقسیم کر دیں اورقربانی کے لئے کوئی دوسراجانورخریدیں اور اس کاگوشت خودکھائیں ۔بطورتحفہ کسی کودیں اور غرباء ومساکین کوبھی کھلائیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:382

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ