السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم حج کے لئے مکہ مکرمہ آتے ہیں، ہمارے چندپاکستانی ساتھیوں نے کہاہے کہ آپ حکومت کے ذریعے قربانی کا کوپن پرنہ کریں پتہ نہیں یہ لوگ قربانی کرتے ہیں یا نہیں ؟آپ اس کی رقم ہمیں دے دیں۔ہم آپ کی طرف سے قربانی کردیں گے ، لیکن ان کی رہائش حدود کعبہ اورمنیٰ سے باہر ہے ،کیاایساکرناجائز ہے ؟وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حکومت سعودیہ کواللہ تعالیٰ قائم دائم رکھے ،اس نے حجاج کرام کی خدمت کے لئے بہت کام کیاہے ،اس سلسلہ میں انہوں نے اپنے خزانے کھول رکھے ہیں آج کل وہاں جوسہولتیں میسرہیں چندسال قبل ان کاتصور بھی نہیں کیاجاسکتاتھا ،ان سہولتوں میں سے ایک سہولت یہ ہے کہ انہوں نے حجاج کرام کے لئے قربانی کی ایک سکیم کاآغاز کیاہے کہ وہ قربانی کی رقم لینے کے بعدحجاج کو ایک وقت دے دیتے ہیں کہ ہم اس وقت آپ کی طرف سے قربانی کردیں گے ۔اس کے بعد آپ دوسرے کام کرسکتے ہیں۔ حجاج کرام کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ اگرکوئی خودقربانی کرنا چاہے تو اسے اجازت ہوتی ہے لیکن اس کے لئے خاص دقت کا سامنا کرناپڑتا ہے ۔حکومت کی اسکیم کاایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس طرح گوشت ضائع نہیں ہوتابلکہ وہ اپنی نگرانی میں محفوظ کرکے دیگر ممالک میں بھیج دیتے ہیں جہاں اس کی ضرورت ہوتی ہے ۔صورت مسئولہ میں حکومت کی اس اسکیم کے متعلق جو شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے اسے کسی صورت میں مستحسن قرارنہیں دیاجاسکتا۔اگرکسی کادل مطمئن نہ ہوتوحکومت کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں کہ ضروراس میں شمولیت کی جائے لیکن اسے مشکوک قراردیناصحیح نہیں ہے ۔اس کے متبادل جوصورت پیش کی گئی ہے اس میں کیاضمانت ہے کہ ضرورذبح کریں گے، پھران کاگھرمکہ اور حدودِ منیٰ سے باہرہے۔ جبکہ قربانی کے لئے ضروری ہے کہ وہ منیٰ یا حدود مکہ میں ذبح کی جائے ،اگرمنیٰ یامکہ سے باہر ہی ذبح کرناہے تواسے پاکستان میں کیوں ذبح نہیں کیا جا سکتا؟ بہرحال انسان کو چاہیے کہ وہ خود ذبح کرے یا حکومت کی اسکیم میں شمولیت اختیار کرے۔ اس طرح شکوک و شبہات پھیلانے والوں سے ہوشیار رہیں، یہ اکثر مفادپرست ہوتے ہیں باتوں سے حجاج کرام کودھوکہ دیتے ہیں ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب