سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(362) طلاق کے لیے ’’ میری طرف سے تم فارغ ہو‘‘ جیسے الفاظ استعمال کرنا

  • 12353
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 2317

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بیٹی کااپنے خاوند سے کسی بات پر جھگڑا ہوا ،میں نے بیٹی اورداماد کوسمجھایا اورصلح کرانے کی کوشش کی مگر میرا داماد صلح پرآمادہ نہیں ہوا، بلکہ اس نے کہا کہ اپنی بیٹی کوساتھ لے جاؤ تم میری طرف سے فارغ ہو۔یہ یکم جنوری ۲۰۰۱ء کاواقعہ ہے۔ اس کے بعد میرے داماد نے دوسری شادی بھی کرلی ہے۔ اس کے باوجود میں نے دوبارہ صلح کے لئے رابطہ کیا، لیکن وہ صلح کے لئے تیار نہیں ہے ۔کیااس طرح میری بیٹی کوطلاق ہوگئی یا نہیں ؟کیاوہ آگے نکاح کرسکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیوی خاوند کااگرگھر میں کسی بات پرجھگڑا ہوجائے تواسے گھر میں رہتے ہوئے نمٹانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ لیکن اگرداماد نے سائل کویہ کہہ دیا ہے کہ اپنی بیٹی کوساتھ لے جاؤ میری طرف سے فارغ ہو۔صرف اتناکہنے سے طلاق نہیں ہو گی، کیونکہ یہ الفاظ اس نے اپنی بیوی کومخاطب کرکے نہیں کہے ۔اگربیوی ہی کوکہے تب بھی یہ الفاظ طلاق کے لئے صریح نہیں ہیں۔ فقہا کی اصطلاح میں اسے ’’کنایہ‘‘ کہاجاتا ہے۔ ایسے الفاظ کہنے سے خاوند کی نیت کودیکھا جاتا ہے، اگراس کی نیت واقعی طلاق کی تھی تو اسے طلاق شمار کیاجائے گا ۔بصورت دیگر یہ الفاظ ایک دھمکی کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔داماد کادوسری شادی کرلینا بھی طلاق کے لئے دلیل نہیں بن سکتا ۔کیونکہ یہ اس کاحق ہے جواس نے استعمال کیا ہے ،بہتر ہے کہ پنچائتی طورپر خاوند سے دریافت کیا جائے کہ اس کی ان الفاظ سے کیامراد تھی ؟اگر اس نے طلاق کی نیت سے یہ الفاظ کہے تھے تواب بیوی کی عدت بھی ختم ہوچکی ہے، لہٰذا اسے شرعاًنکاح کرنے کی اجازت ہے اوراگر اس نے یہ الفاظ طلاق کی نیت سے استعمال نہیں کئے بلکہ دھمکی اوراصلاح احوال کے لئے بطور ڈراوے کے کہے ہیں تواس صورت میں طلاق نہیں ہوگی ۔سائل کی بیٹی ایسے حالات میں بدستور داماد کی بیوی ہے، برادری کے سرکردہ احباب یامقامی معززین کے ذریعے مسئلہ کاحل تلاش کیاجائے تاکہ معاملہ زیادہ خراب نہ ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:369

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ