السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے کسی عورت سے شادی کی لیکن مقاربت سے پہلے اسے طلاق دے دی کیااس کے خاوند کا باپ، یعنی عورت کاسسر اس سے نکاح کرسکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن کریم کی تصریح کے مطابق جس عورت کومقاربت سے قبل طلاق مل جائے اس پرکسی قسم کی عدت وغیرہ نہیں ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اے ایمان والو!جب اہل ایمان خواتین سے نکاح کرو، پھر انہیں چھونے سے قبل طلاق دے دوتوتمہارے لئے ان پرکوئی عدت نہیں ہے جس کے پور اہونے کاتم مطالبہ کرو۔‘‘ [۳۳/الأحزاب:۴۹]
لہٰذا ایسی عورت پرعدت گزارنے کی پابندی نہیں ہے چونکہ نکاح کرنے سے بیٹے کی بیوی اس کی بہوبن چکی ہے۔ اور قرآن کریم کی صراحت کے مطابق حقیقی بیٹے کی بیوی سے نکاح کرناحرام ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اورتمہارے لئے ان بیٹوں کی بیویاں بھی حرام ہیں جوتمہاری صلب سے ہوں ۔‘‘ [۴/النسآء:۲۳]
اس لئے صورت مسئولہ میں قبل ازمقاربت اگرکسی عورت کوطلاق مل جائے تواس کاسسر اس سے نکاح نہیں کرسکتا ،کیونکہ قرآن کریم نے اس کی حرمت کومطلق طورپر بیان کیاہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب