السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بچپن میں یہ طے ہواکہ اسلم کانکاح عابدہ سے کیاجائے گا، کیونکہ اسلم کی بہن عابدہ کے چچا کے نکاح میں ہے، مذکورہ رشتہ اسی بدلے میں طے ہوا تھا۔ کچھ عرصہ بعد اسلم نے عابدہ کے بھائی اکرم پراپنی جنسی ہوس پوری کرنے کے لئے رات کے وقت مجرمانہ حملہ کیالیکن وہ کامیاب نہ ہوسکا ۔اب اکرم کاموقف ہے کہ اس کے نکاح میں اپنی بہن کونہ دے۔ کیاوہ اس موقف میں حق بجانب ہے اوراس پرعمل کرنا چاہیے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مشروط تبادلہ نکاح کوشرعی اصطلاح میں شغار کہا جاتا ہے جسے ہم وٹہ سٹہ کانکاح کہتے ہیں۔ شرعی طور پر ایسا کرنا نکاح باطل ہے کیونکہ حدیث میں ہے ۔اسلام میں نکاح وٹہ سٹہ کاکوئی وجودنہیں ہے ۔ [صحیح مسلم ،النکاح :۱۴۱۵]
مذکورہ روایت میں نکاح شغار کی تعریف بایں الفاظ کی گئی ہے کہ ایک آدمی دوسرے سے کہے کہ تم اپنی بیٹی کانکاح مجھ سے کردواوراس کے تبادلہ میں میں اپنی بچی کانکاح تجھ سے کرتا ہوں۔ یہ تعریف ہمارے ہاں رائج وٹہ سٹہ کی ہے۔ صورت مسئولہ میں عابدہ کانکاح اسلم کے سا تھ اس تبادلہ میں کیاجارہا ہے کہ اسلم کی بہن عابدہ کے چچا کے نکاح میں ہے یہ وٹہ سٹہ کی ہی صورت ہے اورایساکرناشرعاً جائز نہیں ہے۔ اگراس نکاح میں یہ قباحت نہ ہوتواسلم کاعابدہ کے بھائی پرجنسی ہوس پوری کرنے کے لیے مجرمانہ حملہ کرنا رکاوٹ کاباعث نہیں ہے، اگرچہ یہ جرم اپنی جگہ پربہت سنگین اورگھناؤنا ہے، تاہم ایسے جرم سے کوئی حلال رشتہ حرام نہیں ہوتا۔بہرحال مذکورہ رشتہ، اس لئے ناجائز ہے کہ ایسا کرنا مشروط نکاح تبادلہ کی صور ت ہے۔ خواہ اسلم کامجرمانہ حملہ کرنایا نہ کرنااس کے حرام ہونے پراثرانداز نہیں ہوگا ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب