السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں کویت میں مقیم ہوں میں نے اپنی بیوی کوجوفیصل آباد میں مقیم ہے بذریعہ متعلقہ ثالثی کونسل طلاق ارسال کی ہے کیاایسا کرنے سے طلاق واقع ہوجائے گی جبکہ میری بیوی نے اسے وصول نہیں کیا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت اسلامیہ نے خاوند کویہ حق دیا ہے کہ سنگین حالات کے پیش نظرجب میاں بیوی کے درمیان اتفاق و اتحاد کی کوئی صورت باقی نہ رہے تواسے اپنی زوجیت سے الگ کردے چونکہ صورت مسئولہ میں خاوند نے اپنی بیوی کوطلاق تحریری شکل میں لکھ کربذریعہ ثالثی کونسل ارسال کردی ہے، لہٰذا وہ واقع ہوگئی ہے۔ عورت نے عدت کے ایام گزارناہوتے ہیں، اس لئے اسے طلاق کا علم ضرورہوناچاہیے ۔بیوی کے طلاق نامہ وصول کرنے یانہ وصول کرنے سے طلاق کے واقع ہونے پرکوئی اثرنہیں پڑتا۔ البتہ طلاق دینے کایہ اقدام اگرپہلی دفعہ ہے توطلاق رجعی شمارہوگی۔ دوران عدت خاوندکورجوع کاحق ہے ۔عدت گزرنے کے بعد بیوی آزاد ہے اسے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنے کی اجازت ہے ۔اگراسی خاوند سے اتفاق کی کوئی صورت پیداہوجائے تو عدت کے بعد نکاح جدید کرنا ہو گا۔ امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں ایک حدیث لائے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اللہ تعالیٰ نے میری امت سے خیالات کومعاف کر دیا ہے۔ جب تک ان پرعمل نہ ہو یاان کے مطابق کلام نہ کی جائے ۔‘‘[صحیح بخاری ،الطلاق : ۵۲۶۹]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں کہ جواپنی بیوی کوتحریری شکل میں طلاق دے شرعاًاس کی طلاق ہوجائے گی کیونکہ اس نے دل سے ارادہ کیا، پھر اس کے مطابق تحریری شکل میں اس پرعمل کیا۔جمہور اہل علم کایہی قول ہے۔ [فتح الباری، ص: ۳۹۴ ،ج ۹]
لہٰذااگریہ پہلا یادوسراواقعہ ہے تورجعی طلاق ہوگی اوراگرتیسری مرتبہ یہ اقدام کرچکا ہے توبیوی ہمیشہ کے لئے حرام ہوگئی ہے اب عام حالات میں اس سے رجوع ممکن نہیں ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب