سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(340) تین طلاقوں کے بعد رجوع شرعاً صحیح نہیں

  • 12331
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1180

سوال

(340) تین طلاقوں کے بعد رجوع شرعاً صحیح نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کی شادی کوپندرہ، سولہ سال گزرچکے ہیں شادی کے چارسال تک اپنے خاوند کے گھر آباد رہی، اس کاخاوند کویت چلاگیا اور وہاں سے تین طلاقیں روانہ کردیں۔ عدالت میں نان ونفقہ کادعویٰ بھی ہوا، فیصلہ لڑکی کے حق میں ہوا عدالت میں لڑکی نے کئی بار طلاق وصول کرنے کااقرار کیااب گیارہ بارہ سال بعد لڑکے والے کہتے ہیں کہ ہم نے طلاق نہیں دی لڑکی والوں نے تسلیم کرکے لڑکی کوروانہ کردیا ہے آپ اس بات کی وضاحت کریں کہ طلاق ہوئی ہے کہ نہیں، واضح رہے کہ لڑکی کے ہاں طلاق کے بعد لڑکا بھی پیداہوا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال واضح ہو کہ مذکورہ صورت مسئولہ کے متعلق لڑکی یالڑکے والوں کودریافت کرناچاہیے بالآخر ہمیں کسی کے داخلی معاملات میں کیوں اتنی دلچسپی ہے بیان کردہ صورت حال سے معلوم ہوتا ہے کہ لڑکے نے طلاق نامہ بھیجا ہے اورعدت گزرنے کے بعد رجوع کیاہے، چونکہ کتاب وسنت کی روسے ایک مجلس میں تین طلاقیں دینے سے ایک طلاق ہوتی ہے، اگرچہ اس طرح طلاق دینا انتہائی قبیح حرکت ہے ۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف اس عمل پراظہار ناراضی فرمایا ہے بلکہ اسے کتاب اللہ کے ساتھ کھیلنابھی قراردیا ہے۔     [نسائی، الطلاق: ۳۰۳۰]

حدیث میں بیان ہے کہ حضرت رکانہ بن عبدیزید رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنی بیوی کوایک ہی دفعہ تین طلاق کہہ دی تھیں۔ اس کے بعدبہت پریشان ہوئے۔جب رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کواس بات کاعلم ہوا توآپ نے اس سے دریافت فرمایا کہ ’’طلاق کیسے دی تھی؟‘‘ عرض کیا کہ ایک ہی مجلس میں تین طلاق کہہ دی تھیں۔ آپ نے فرمایا:’’ یہ تو ایک رجعی طلاق ہے اگر تم چاہو تورجوع کرسکتے ہو۔‘‘ چنانچہ اس نے دوبارہ رجوع کرکے اپناگھرآبادکرلیا ۔    [مسندامام احمد ،ص: ۴۵،ج ۱]

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  کہتے ہیں کہ یہ حدیث طلاق دلانے کے متعلق فیصلہ کن اورصریح نص کی حیثیت رکھتی ہے جس کی اورکوئی تاویل نہیں ہوسکتی ۔     [فتح الباری، ص: ۳۶۲،ج ۹]

چونکہ طلاق کے بعد لڑکے کی پیدائش سے عدت ختم ہوچکی تھی، اس لئے رجوع کے لئے نئے نکاح کی ضرورت تھی جویقیناہوا ہوگا ۔اگربلاوجہ تجدیدنکاح لڑکی کوروانہ کردیاگیا ہے توجائز نہیں ہوا،ایسی صور ت حال کے پیش نظر ان کے درمیان تفریق کرادی جائے۔ تجدید نکاح سے ہی دوبارہ صلح ہوسکتی ہے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:355

تبصرے