سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(339) خلع کی صورت میں عورت سے حق مہر زیادہ وصول کرنا

  • 12330
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1284

سوال

(339) خلع کی صورت میں عورت سے حق مہر زیادہ وصول کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خلع کی صورت میں عورت سے حق مہر سے زیادہ مال وصول کیاجاسکتا ہے یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی رو سے اس کاجواب درکار ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کا اپنے شوہر کو کچھ دے دلا کر اس سے طلاق حاصل کرنا ’’خلع‘‘ کہلاتا ہے۔ کیا خاوند کوحق مہر سے زیادہ مال وصول کرنے کی اجازت ہے یا نہیں ؟اس کے متعلق بعض فقہا نے یہ موقف اختیارکیاہے کہ اگرعورت قصوروار ہونے کے باوجود طلاق کا مطالبہ کرتی ہے توخاوند کو حق مہر سے زیادہ وصول کرنے کی اجازت ہے، لیکن محدثین کرام نے فقہا کے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا ۔انہوں نے ا س بات کو ناپسند کیا ہے کہ جومال شوہرنے بیو ی کودیا ہے اس سے زیادہ کامطالبہ کیاجائے۔ اگرچہ قرآن کریم سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ معاملہ بیوی خاوند کی باہمی رضامندی پرموقوف ہے، لیکن احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حکم عام نہیں ہے بلکہ زیادہ دینے یاوصول کرنے سے منع کیا جاتا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ جب حضرت ثابت بن قیس انصاری  رضی اللہ عنہ کی بیوی نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے خاوند سے طلاق لینے کامطالبہ کیاتو آپنے فرمایا: ’’کیاتو اس کاحق مہر میں دیاہوا باغ واپس کر دے گی؟‘‘ ثابت بن قیس  رضی اللہ عنہ کی بیوی نے عرض کیا کیوں نہیں، بلکہ اس سے زیادہ بھی دوں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’زیادہ دینے کی کوئی ضرورت نہیں، صرف باغ ہی واپس لوٹا دے۔‘‘      [دارقطنی:۳/۳۳۵]

ایک روایت میں بیان ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس  رضی اللہ عنہ کی بیوی کواس کاباغ واپس کردینے کے متعلق کہاتوخاوند کوحکم دیا کہ اپنا باغ وصول کرلو اوراس سے زیادہ وصول نہ کرو۔[ابن ماجہ ،الطلاق:۲۰۵۶]

اگرچہ بعض روایات میں اس عورت کی طرف سے زیادہ دینے کے الفاظ بھی ملتے ہیں لیکن رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی طرف سے حق مہر سے زیادہ دینے کوبرقرارنہیں رکھا، پھر یہ روایت محدثین کرام کے معیارصحت پرنہیں اترتی۔ اگرصحیح بھی ہو تو زیادہ دیناعورت کی اپنی صوابدیدپر موقوف ہے ۔آدمی کی طرف سے مطالبے کے پیش نظر ایسا نہیں کیاگیا ۔اس بنا پر خاوند کو چاہیے کہ وہ حق مہر سے زیادہ وصول نہ کرے جواس نے بیوی کودیا ہے ویسے بھی حق مہر سے زیادہ وصول کرنااخلاقی اصولوں کے خلاف معلوم ہوتا ہے لیکن عقل سلیم اس کی اجازت نہیں دیتی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:354

تبصرے