السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
روزہ دار کے بلغم یا کھکھار کو نگلنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلغم یا کھکھارر اگر منہ تک نہ پہنچے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور اس کے بارے میں مذہب میں یہ ایک ہی قول ہے اور اگر منہ تک پہنچنے کے بعد اسے نگل لیا جائے، تو اس کے بارے میں اہل علم کے دو قول ہیں:
بعض نے کہا ہے کہ اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، انہوں نے اسے کھانے پینے کے ساتھ ملایا ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، انہوں نے اسے لعاب دہن کے ساتھ ملایا ہے۔ تو لعاب دہن سے روزہ باطل نہیں ہوتا حتیٰ کہ اگر کوئی منہ میں لعاب دہن جمع کر کے بھی اسے نگل لے تو اس کا روزہ فاسد نہیں ہوگا۔
علماء کے اختلاف کی صورت میں کتاب وسنت کی طرف رجوع کیا جاتا ہے اور جب ہمیں کسی امر کے بارے میں شک ہو کہ اس سے عبادت فاسد ہوتی ہے یا نہیں؟ تو اصل یہ ہے کہ فاسد نہیں ہوتی، لہٰذا بلغم نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ انسان کو چاہیے کہ وہ کھکھار کو چھوڑ دے، وہ حلق کے نیچے سے اسے منہ کی طرف نہ کھینچے اور اگر وہ منہ کی طرف نکل آئے، تو اسے نکال دینا چاہیے، خواہ کوئی روزہ دار ہو یا نہ ہو۔جہاں تک روزہ ٹوٹنے کا سوال ہے، تو اس کے لیے دلیل کی ضرورت ہے جو روزہ فاسد ہونے کے بارے میں انسان کے لیے اللہ عزوجل کے سامنے حجت ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب