سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(336) وضع حمل کے بعد طلاق کی شرعی حیثیت

  • 12327
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1367

سوال

(336) وضع حمل کے بعد طلاق کی شرعی حیثیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے داماد نے میری بیٹی کوطلاق دی، پھر رجوع کر لیا، کچھ عرصہ راضی خوشی رہے ،اس دوران بیٹی کو حمل ٹھہراتواس نے پھرطلاق دے دی اوروضع حمل سے پہلے رجوع کرلیا وضع حمل کے بعد اس نے تیسری دفعہ طلاق دے دی ،اب ہمارے لئے شرعی حکم کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال واضح ہو کہ دین اسلام کے بیان کردہ ضابطہ طلاق کے مطابق خاوند کوزندگی بھر تین طلاق دینے کااختیار ہے، پہلی اوردوسری طلاق کے بعد حق رجوع باقی رہتا ہے جس کی صورت یہ ہے کہ اگر دوران عدت رجوع کر لیا جائے تونکاح جدید کی ضرورت نہیں ،لیکن عدت گزرنے کے بعد نکاح جدید کے بغیر رجوع نہیں ہوسکے گا ۔تیسری طلاق کے بعد حق رجوع ختم ہو جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’پھراگرشوہر (دودفعہ طلاق دینے کے بعد تیسری )طلاق دیدے تو اس کے بعد جب تک کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے اس (پہلے خاوند)پرحلال نہ ہوگی ۔‘‘    [۲/البقرہ:۲۳۰]

حدیث کے مطابق آیت مذکورہ میں نکاح سے مراد مباشرت ہے اور یہ بھی واضح رہے کہ یہ نکاح بھی گھربسانے کی نیت سے کیا جائے ،کوئی سازشی یامشروط نکاح نہ ہو،جیسا کہ ہمارے ہاں بدنام زمانہ ’’حلالہ ‘‘کیاجاتا ہے ،کیونکہ ایساکرناحرام اورباعث لعنت ہے۔ اس شرعی نکاح کے بعدا گر دوسرا خاوند فوت ہوجائے یاکسی وجہ سے اس عورت کوطلاق ہوجائے توعدت گزارنے کے بعد وہ پہلے شوہرسے نکاح کرسکتی ہے ۔

صورت مسئولہ میں خاوند نے اپنی بیوی کووقتاًفوقتاًتین طلاقیں دیدی ہیں۔ اب عام حالات میں رجوع ممکن نہیں ہے کیونکہ تیسری طلاق کے بعد ہمیشہ کے لئے حرام ہوگئی ہے۔ لڑکی کے باپ کواس کی اطلاع ہوناضروری نہیں ۔کیونکہ طلاق دینا خاوند کا حق ہے جواس نے استعمال کرلیا ہے ۔عورت کااسے قبول کرنایا اس کے باپ کواس کی اطلاع ہوناوقوع طلاق کے لئے ضروری نہیں ہے۔ 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:352

تبصرے