السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے سسر کی دوبیویاں ہیں ایک بیوی کی بیٹی میرے نکاح میں ہے دوسری بیوی کے متعلق شرعاً کیا حکم ہے کیاوہ مجھ پرحرام ہے اوروہ مجھ سے پردہ کرے گی، اگر سسر اسے طلاق دے دیتا ہے توکیامیں اس سے نکاح کرسکتا ہوں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیا جائے ۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سسر کی دوسری بیوی محرمات میں شمارنہیں ہوگی کیونکہ وہ بیوی کی والدہ نہیں ہے۔ قرآن کریم نے بیوی کی والدہ کو محرمات میں شمار کیا ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’تمہاری بیویوں کی مائیں (بھی تم پرحرام کردی گئی ہیں )۔‘‘ [۴/النسآء:۲۳]
اس کے علاوہ سسر کی دوسری بیوی کے حرام ہونے کے متعلق قرآن وحدیث میں کوئی دلیل نہیں ہے۔ جبکہ حرمت دلائل سے ثابت ہوتی ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے محرمات کاذکر فرمایا توواضح طورپر ارشاد فرمایاکہ ’’ان کے علاوہ اورتمام عورتیں تمہارے لئے حلال کر دی گئی ہیں ۔‘‘ [۴/النسآء:۲۴]
امام ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ مرد کی بیوی اوراس کی دوسری بیوی کی بیٹی دونوں کوایک نکاح میں جمع کرناجائز ہے اکثر علما نے اس کے جواز کافتویٰ دیا ہے، البتہ بعض اسلاف نے اسے ناپسند کیا ہے۔[جامع العلوم، ص: ۴۱۱]
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کسی شخص کی بیوی اور اس کی کسی اوربیوی سے بیٹی دونوں کوجمع کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [ کتاب الامّ، ص: ۱۵۵،ج ۷]
امام ابن حزم رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ مرد کے لئے جائز ہے کہ وہ کسی عورت اور اس کے والد کی دوسری بیوی کوجمع کرے کیونکہ اس کے حرام ہونے کے متعلق کوئی نص نہیں ہے۔ [محلٰی ابن حزم، ص: ۵۳۲،ج ۹]
ان دونوں عورتوں کے درمیان کوئی قرابت نہیں ہے اور یہ دونوں اجنبیوں کی طرح ہیں، اس لئے انہیں بیک وقت نکاح میں جمع کیاجاسکتا ہے، چونکہ آپ اس دوسری بیوی کے داما د نہیں ہیں، اس لئے وہ آپ سے پردہ کرے گی،کیونکہ وہ آپ کے لئے ایک اجنبی عورت کی طرح ہے۔ اس سے خلوت کرنااس کامحرم بن کراس کے ساتھ سفر کرنابھی جائز نہیں ہے۔ دامادی کارشتہ صرف اس عورت سے قائم ہوتا ہے جس کی بیٹی کاآپ سے نکاح ہوا ہے، البتہ آپ کے سسر کے بیٹے کے لئے وہ حرام ہوگی کیونکہ وہ اگرچہ اس کی ماں نہیں لیکن باپ کی منکوحہ ضرورہے۔ بہرحال سسر کی بیوی داماد کے لئے محرمات میں شامل نہیں ہوگی اور نہ ہی اس کے ساتھ نکاح کرناحرام ٹھہرے گا ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب