سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(326) ایک مجلس کی طلاقیں صرف ایک طلاق شمار ہوتی ہے

  • 12317
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1106

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے غصہ میں آکراپنی بیوی کودودفعہ طلاق کا لفظ کہہ دیا۔ جب تیسری دفعہ کہنے لگاتومیری بہن نے مجھے کہا کہ بھائی جان !کچھ سمجھ داری سے کام لو یہ کیاکہہ رہے ہو ،میں نے پھر کہہ دیا کہ میں اگر اسے اپنے گھر میں رکھوں تومیری ماں، بہن ہے یہ ساری باتیں غصے میں ہوئیں ۔قرآن وحدیث کے مطابق اب میرے لئے کیاحکم ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ ہمارے معاشرے میں طلاق کامسئلہ انتہائی نزاکت کاحامل ہے، لیکن ہم اس قدر اس کے متعلق غیر محتاط واقع ہوتے ہیں کہ معمولی سی ناگواری کی بنا پر اپنی بیوی کوطلا ق،طلاق ،طلاق کہہ دیناایک عام رواج بن چکا ہے۔ طلاق دینا اگرچہ جائز اورحلال عمل ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے ہاں انتہائی ناپسند یدگی کاباعث ہے، اگرچہ بعض دفعہ انسان اس قدر مجبور ہوجاتا ہے کہ اس تیرکو اپنے ترکش سے نکالنا پڑتا ہے، لیکن اگرشریعت کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق طلاق دی جائے توانسان کو بعد میں ندامت یاشرمندگی کاسامنانہیں کرناپڑتا۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے رواجی طریقہ طلاق کونہ صرف ناپسند فرمایا ہے بلکہ اسے اللہ کی کتاب کے ساتھ مذاق کرنے کے مترادف قراردیاہے ۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص نے اس انداز میں طلاق دی توآپ بہت ناراض ہوئے ،آپ کی ناراضی کودیکھتے ہوئے ایک دوسرے شخص نے کہااگرآپ مجھے اجازت دیں تومیں اسے قتل کردوں۔  [نسائی، الطلاق: ۳۴۳۰]

صورت مسئولہ میں ہمارے نزدیک یہ ایک رجعی طلاق ہے چونکہ سائل نے اپنی بیوی کوماں نہیں کہا ہے، اگرچہ ایسا کہنابہت فضول اورناپسند یدہ بات ہے، تاہم مالکیہ کہتے ہیں کہ یہ بھی ظہار ہے اورحنابلہ کاکہنا ہے کہ اس قسم کی بات اگر جھگڑے اورغصے کی حالت میں کہی گئی ہے توظہارہے۔ بصورت دیگر یہ ظہار نہیں گویا بہت ہی بے ہودہ بات ہے۔ واضح رہے کہ ظہار کا کفارہ ساٹھ مساکین کوکھاناکھلانا ہے ۔ہمارے نزدیک اگرچہ ایسے حالات میں اپنی بیوی کوماں یابہن کہناظہارنہیں ہے کیونکہ ظہار میں تشبیہ کامعنی پایاجانا ضروری ہے جوموجودہ صورت میں نہیں ہے، تاہم شریعت نے اس انداز کوبھی پسند نہیں فرمایا ہے خاوند کو چاہیے کہ وہ آیندہ ایسی حرکات کااعادہ نہ کرے۔ اس بنا پر یاددہانی کاتازیانہ ضرورہوناچاہیے جوآیندہ اس کے سر پر لٹکتا رہے۔ اس کی یہ صورت ہوسکتی ہے کہ وہ ساٹھ مساکین کوکھاناکھلائے اوراللہ کے حضوراپنی توبہ اوراستغفار کانذرانہ پیش کرے ۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:344

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ