سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(315) ولی کے بغیر نکاح کا ححکم

  • 12306
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1010

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

  میری لڑکی نے میری عدم موجودگی میں میری اجازت کے بغیرنکاح کرلیا ہے قرآن و حدیث کی رو سے ایسے نکاح کی کیا حیثیت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن وحدیث کی رو سے ایسانکاح جوسرپرست کی اجازت کے بغیر ہواس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ایسانکاح سرے سے ہی نہیں ہوتا۔اس سلسلہ میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح فرمان ہے کہ ’’سرپرست کی اجازت کے بغیر نکاح درست نہیں ۔‘‘ [ابوداؤد ،النکاح :۲۰۸۵]

نیزآپ نے فرمایا: ’’جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا،وہ باطل ہے۔‘‘ آپ نے یہ الفاظ تین مرتبہ کہے۔     [مسند امام احمد، ص: ۴۷، ج ۶]

ایک مرتبہ ایسی عورت کے متعلق بہت سنگین الفاظ استعمال فرمائے جواپنانکاح خودکرلیتی ہے آپنے فرمایا: ’’ایسی عورت بدکار اورزانیہ ہے۔‘‘     [ابن ماجہ ،النکاح :۱۸۸۲]

ان احادیث کی روشنی میں محدثین کافیصلہ ہے کہ جونکاح باپ کی مرضی کے بغیر ہووہ درست نہیں بلکہ کالعدم ہے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:329

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ