السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے اپنی ہمشیرہ کانکاح کسی سے کردیا ،ہمشیر ہ کے فوت ہونے کے بعد اس کاخاوند کسی دوسری عورت سے شادی کرناچاہتا ہے اوراس سے اولاد بھی پیداہوجاتی ہے ،اب کیا پہلا آدمی اپنے بہنوئی کی لڑکی سے شادی کرسکتا ہے جوبہنوئی کی دوسری بیوی سے پیداہوتی ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے چندایک خونی، رضاعی اورسسرالی رشتوں کاذکر کیا ہے جن سے نکاح نہیں کیا جاسکتا، ان کوتفصیل سے ذکر کرنے کے بعد فرمایا: ’’مذکورہ محرمات کے علاوہ دوسری عورتیں تمہارے لئے حلال کردی گئی ہیں۔‘‘[۴/النساء: ۲۴]
حدیث میں ان رشتوں کے علاوہ ایک اوررشتے کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں اپنے عقد میں نہیں لایا جا سکتا، یعنی خالہ اوربھانجی، نیزپھوپھی اوربھتیجی کوبیک وقت اپنے نکاح میں نہیں رکھا جاسکتا ۔ [صحیح بخاری ،النکاح :۵۱۰۹]
صورت مسئولہ میں بہنوئی کی لڑکی سے نکاح کیاجاسکتا ہے بشرطیکہ وہ اس کی بہن کے بطن سے نہ ہو بلکہ اس کے علاوہ کسی دوسری بیوی سے پیدا ہوئی ہو ،یہ محرمات میں شامل نہیں ہے ۔ [واللہ اعلم ]
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب