سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(312) تین طلاقوں کے بعد رجوع کرنا

  • 12303
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1763

سوال

(312) تین طلاقوں کے بعد رجوع کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنی بیوی کوماہ بماہ تین طلاقیں دے کراپنی زوجیت سے فارغ کردیا ہے۔ آخری طلاق دوسال قبل دی تھی، کیا اب رجوع ہوسکتا ہے۔ کتاب و سنت کے حوالہ سے جواب دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام کے ضابطہ طلاق کے مطابق خاوند کوزندگی میں تین طلاقیں دینے کااختیار ہے پہلی اوردوسری طلاق کے بعد حق رجوع باقی رہتا ہے جس کی صرف دوصورتیں ہیں:

1۔  دوران عدت نئے نکاح کے بغیر۔

2۔  عدت گزرنے کے بعد تجدید نکاح کے ساتھ ۔

 اگرتیسری طلاق بھی دیدی جائے تورجوع کاحق ہمیشہ کے لئے ختم ہوجاتا ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’اگرشوہر (دو طلاقوں کے بعد) اپنی بیوی کو تیسری طلاق دیدے تواس کے بعد جب تک عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے اس (پہلے شوہر) پرحلال نہ ہوگی ۔‘‘    [۲/البقرہ: ۲۳۰]

واضح رہے کہ اس آیت میں نکاح سے مراد وظیفہ زوجیت ادا کرنا ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ مذکورہ نکاح بھی گھر بسانے کی نیت سے کیاجائے ،عارضی یامشروط نکاح نہ ہو، جیساکہ ہمارے ہاں بدنام زمانہ ’’حلالہ ‘‘کیاجاتا ہے کیونکہ ایسا کرناشرعاًحرام ہے۔ اگر دوسرا خاوند فوت ہوجائے یاوہ بھی کسی وجہ سے اسے طلاق دیدے توعدت گزرنے کے بعدوہ عورت پہلے خاوند سے نکاح کرسکتی ہے، صورت مسئولہ میں چونکہ ماہ بماہ تین طلاقیں ہوچکی ہیں۔ اس بنا پر اس عورت کاعام حالات میں پہلے خاوند سے نکاح نہیں ہوسکتا۔   [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:327

تبصرے