محترم سوال یہ ہے کہ بکر کا نکاح ٹیلیفون کے ذریعے قرار پاتاہے ۔ کچھ عرصہ کے بعد بکر (بغیر ہم بستری کے) اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا ہے۔ اب اس سلسلے میں حق مہر کہ کیا معاملہ ہو گا۔؟ کیا حق مہر پورا ادا کرنا ہوگا یا کہ آدھا۔؟
اگر منکوحہ کو خلوت صحیحہ اور مباشرت سے پہلے طلاق دے دی جائے تو اس صورت میں مقرر شدہ حق مہر کا نصف دینا ہو گا۔اور اگر عورت اس نصف حق مہر کو معاف کردے تو اس کا بھی اسے اختیار ہے اور اگر خاوند پورا حق مہر دے دے تویہ حسن سلوک ہے اور مستحب امر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اور اگر تم ان عورتوں کو چھونے سے پہلے طلاق دے دو اور تم نے ان کا حق مہر مقرر کیا ہوتو تم پر مقرر کردہ حق مہر کا نصف ہے سوائے اس کے کہ وہ عورتیں معاف کردیں(یعنی نصف حق مہر) یا وہ معاف کر دے(یعنی پورا دے دے) جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔ اور اگر تم معاف کر دو(یعنی پورا حق مہر ادا کر دو) تو یہ تقوی کے زیادہ قریب ہے۔ اور آپس کی فضیلت کو مت بھولو(یعنی جو اللہ تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں پر دی ہے)، بے شک اللہ تعالی جو تم عمل کرتے ہو اسے دیکھ رہا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ علمائے حدیثجلد 2 کتاب الصلوۃ |